پیر کو پارلیمان کی کمیٹی برائے اُمور قومی سلامتی کے اجلاس کو خارجہ پالیسی کے بارے میں بریفینگ کے بعد وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پیچیدہ نوعیت کے ہیں لیکن مشکلات کے باوجود دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں امریکہ کی طرف سے اسی کروڑ ڈالرز کی فوجی امداد کی معطلی پر بھی بات ہوئی تاہم حنا ربانی کھر نے کہا کہ امداد معطل نہیں بلکہ موخر کی گئی ہے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات کی پیچیدگیوں کے پیش نظر کسی بھی مرحلے میں کوئی نا کوئی مسئلہ دوبارہ اٹھ سکتا ہے کیونکہ مستقل بینادوں پر اختلافا ت کو دور نہیں کیا جاسکتا۔ اُنھوں نے امریکی انتظامیہ کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے سفارت کاری سے گریز کرے۔
”کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے لیے امریکہ بہت اہم ہے لیکن امریکہ کے لیے پاکستان اہم نہیں ہے۔ اگر آپ یہیں دیکھ لیں کہ ہمارے کتنے لوگ واشنگٹن گئے اور ان کے کتنے لوگ اسلام آباد آئے کوئی اہمیت ہو گی کہ جب کہ بالکل complicated relationship ہے کہ کوئی اہمیت ہوگی کہ وہ اعلیٰ سطح کے وفد پاکستان بھیج رہے ہیں ۔“
حنا ربانی کھر نے کہا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہتے ہیں اور ان کے خیال میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری نا کرنا پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کو اس معیار پر ہرگز نہ پرکھا جائے کہ پاکستان کو کتنے ڈالرز ملے ہیں۔
پاکستانی وزیر نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان طویل المدت تعلقات قائم کرنے کے لیے ضرور ی ہے کہ جن امور پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ان کے بارے میں اپنا موقف ایک دوسرے پر واضح کردینا چاہیئے۔