پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اپنی وزارت کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں، میڈیا ہاؤسز اور تعلیمی اداروں کو اسلحہ لائسنسوں کی مرحلہ وار فراہمی کے لیے ایک پالیسی تیار کی جائے۔
اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ خریدنے کے لیے لائسنس کی فراہمی کا یہ فیصلہ بظاہر امن و امان کی صورت حال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
بدھ کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت کے ججوں بشمول ہائی کورٹ کے جج صاحبان، میڈیا ہاؤسز، تعلیمی اداروں، مسلح افواج کے عہدیداروں اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس کی فراہمی کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے۔
بیان میں یہ واضح کیا گیا کہ تعلیمی اداروں کو اسلحہ لائسنسوں کی فراہمی کا فیصلہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول اور چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کے تناظر میں کیا گیا۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو ایسے لائسنس کیوں دیئے جائیں گے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کے بعد سپریم کورٹ اور ملک کی دیگر ہائی کورٹس کے ججوں کی سیکورٹی بڑھانے کے مطالبات سامنے آئے تھے۔
تاہم ناقدین کا کہنا کہ محض اسلحہ لائسنس دینے سے تحفظ کی فراہمی ممکن نہیں ہو گی بلکہ اس کے لیے ریاستی سطح پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان میں 50 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں یعنی ’آئی این جی اوز‘ کو کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
جب کہ بیان میں کہا گیا کہ مزید 15 ایسی غیر سرکاری تنظیموں کی جانچ پڑتال متعلقہ کمیٹی کر رہی ہے، جس کے بعد کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں اُنھیں بھی کام کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
پاکستان میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کی از سر نو تصدیق کے عمل سے متعلق وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ جعلی طور پر شناختی کارڈر حاصل کرنے والوں میں سے 1685 افراد نے رضا کارانہ طور پر اپنے شناختی کارڈ واپس کیے ہیں۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق جن افراد نے پاکستانی شناختی کارڈ واپس کیے اُن میں 1549 افغانی، 44 بنگلہ دیشی، ایک بھارتی اور انڈونیشیا کا شہری تھا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے یعنی ’نادرا‘ جو کہ شناختی کارڈز بھی جاری کرتا ہے، کے اُن ملازمین کے خلاف بھی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے جنہوں نے دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے۔
اب تک ملک بھر میں چھ کروڑ 70 لاکھ قومی شناختی کارڈز کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ اس دوران یہ بھی پتہ چلا کہ 48 ہزار افراد نے جعل سازی کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر رکھے تھے۔