پاکستان الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے نادرا کے تیار کردہ آن لائن سسٹم کے قابل عمل ہونے کی جانچ پڑتال سے متعلق جو ٹاسک فورس بنائی تھی اس نے اپنی رپورٹ میں اسے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ڈان نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر اپریل میں انٹرنیٹ ووٹنگ ٹاسک فورس یعنی آئی وی ٹی ایف قائم کی تھی تاکہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے تیار کردہ انٹرنیٹ ووٹنگ کا تکنیکی آڈٹ کر کے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ای ووٹنگ کا استعمال کتنا محفوظ اور قابل عمل ہے۔
منگل کے روز سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں آئی وی ٹی ایف نے کہا ہے کہ اس سسٹم کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے ووٹ کی شفافیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
آئی وی ٹی ایف نے اپنی سفارشات میں لکھا ہے کہ اس کی بجائے بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈاک یا سفارت خانے کے ذریعے ووٹ دینے کا نظام متعارف کرایا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیرونی ملکوں میں ووٹ دینے کے اہل پاکستانیوں کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اور ان کے ووٹوں کی شفافیت میں خلل پڑنے سے ملک بھر کے انتخابی نتائج متاثر ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ووٹ سسٹم میں ووٹ کی راز داری کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 94 اور آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں اس خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ای ووٹنگ نظام میں ووٹ خریدنے یا ووٹر کو دباؤ میں لانے کے إمكانات موجود ہیں۔ چونکہ یہ ووٹنگ بیرون ملک ہو گی جہاں پاکستان کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، اس لیے ووٹوں کی خرید و فروخت کے خلاف پاکستان الیکشن کمشن کوئی بھی کارروائی نہیں کر سکے گا۔
ٹاسک فورس کی رپورٹ میں نادرا کے ای ووٹنگ سسٹم کو انتہائی کمزور قرار دیتے ہوئے یہ سفارش کی گئی کہ اسے آزمانے میں حکام کو جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور یہ نظام اس وقت تک استعمال میں نہیں لایا جانا چاہیے جب تک ووٹ کی راز داری کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کر لیے نہیں جاتے۔