اسلام آباد —
پاکستان اسٹیٹ بینک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران ملک میں صرف 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس عرصے کے دوران چھبیس کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
گزشتہ تین مہینوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں ہوئی لیکن اس میں بھی ماضی کے مقابلے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹیلی مواصلات کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جس میں کی گئی سرمایہ کاری میں سے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کی رقم بیرون ملک منتقل کر دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی کی بنیادی وجوہات ملک میں امن و امان کی خراب صورت حال اور توانائی کا بحران ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ کا تجزیہ کرنے والے نجی ادارے ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل کہتے ہیں کہ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کے ملکی معیشت پر مزید برے اثرات پڑیں گے۔
’’جب سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوں گے، لوگوں کی آمدن زیادہ نہیں ہو گی جس سے (بیرونی دنیا میں) یہ تاثر جائے گا کہ ملک میں حالات اتنے برے ہیں کہ وہاں سرمایہ کاری نہیں کی جا رہی ہے۔‘‘
اقتصادی اُمور سے متعلق موجودہ حکومت کے ایک سابق مشیر ثاقب شیرانی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر مستقبل قریب میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے امکانات بہت کم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ یقین دہانی کروانی ہو گی کہ ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
’’اگر ہم نئی سرمایہ کاری نہیں لا سکتے تو یہاں موجود سرمایہ کاروں کو ملک سے واپس جانے سے روکیں۔‘‘
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی ایک بڑی وجہ ملک میں نئے انتخابات کی گہما گہمی بھی ہو سکتی ہے جس کے باعث آئندہ حکومت کے بننے تک عارضی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستانی منڈی سے ہاتھ کھینچ رکھا ہے۔
گزشتہ تین مہینوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں ہوئی لیکن اس میں بھی ماضی کے مقابلے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹیلی مواصلات کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جس میں کی گئی سرمایہ کاری میں سے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کی رقم بیرون ملک منتقل کر دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی کی بنیادی وجوہات ملک میں امن و امان کی خراب صورت حال اور توانائی کا بحران ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ کا تجزیہ کرنے والے نجی ادارے ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل کہتے ہیں کہ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کے ملکی معیشت پر مزید برے اثرات پڑیں گے۔
’’جب سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوں گے، لوگوں کی آمدن زیادہ نہیں ہو گی جس سے (بیرونی دنیا میں) یہ تاثر جائے گا کہ ملک میں حالات اتنے برے ہیں کہ وہاں سرمایہ کاری نہیں کی جا رہی ہے۔‘‘
اقتصادی اُمور سے متعلق موجودہ حکومت کے ایک سابق مشیر ثاقب شیرانی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر مستقبل قریب میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے امکانات بہت کم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ یقین دہانی کروانی ہو گی کہ ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
’’اگر ہم نئی سرمایہ کاری نہیں لا سکتے تو یہاں موجود سرمایہ کاروں کو ملک سے واپس جانے سے روکیں۔‘‘
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی ایک بڑی وجہ ملک میں نئے انتخابات کی گہما گہمی بھی ہو سکتی ہے جس کے باعث آئندہ حکومت کے بننے تک عارضی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستانی منڈی سے ہاتھ کھینچ رکھا ہے۔