اسلام آباد —
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دیے جانے کے خلاف پاکستان میں اگرچہ بڑے پیمانے پر تو احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا تاہم جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام جمعہ کو ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مظاہروں میں شامل افراد نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی جن سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منورحسن نے لاہور میں ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ملا عبدالقادر کو پھانسی دیے جانے کی مذمت کی۔
’’بنگلہ دیش کی حکومت کو چاہیے کہ وہ معمولی نوعیت کے معاملات کو بڑا بنا کر ان پر اپنی سیاست کو چار چاند نہ لگائے۔‘‘
مظاہروں میں شامل افراد بعد میں پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے عبدالقادر ملا کو پھانسی دینے سے متعلق فیصلے پر کہا تھا کہ پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔
تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے بنگلہ دیش کے ٹربیونل کی طرف سے مقدمہ چلایا گیا اُس پر انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیمیں تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔
عبدالقادر ملا کو جمعرات کی رات دس بج کر ایک منٹ پر ڈھاکا میں پھانسی دی گئی تھی اور جمعہ کی صبح انھیں آبائی علاقے فرید پور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
عبدالقادر ملا کو بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹربیونل نے 1971ء میں ملک کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بعد میں سزائے موت میں تبدیل کردیا گیا۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ان کو پھانسی دی جانی تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل ان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کے ایک سینیئر جج سے اس پر حکم امتناعی حاصل کرکے سپریم کورٹ میں سزا میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی۔
عدالت عظمیٰ نے جمعرات کو ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا برقرار رکھی تھی۔
مظاہروں میں شامل افراد نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی جن سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منورحسن نے لاہور میں ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ملا عبدالقادر کو پھانسی دیے جانے کی مذمت کی۔
’’بنگلہ دیش کی حکومت کو چاہیے کہ وہ معمولی نوعیت کے معاملات کو بڑا بنا کر ان پر اپنی سیاست کو چار چاند نہ لگائے۔‘‘
مظاہروں میں شامل افراد بعد میں پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے عبدالقادر ملا کو پھانسی دینے سے متعلق فیصلے پر کہا تھا کہ پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔
تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے بنگلہ دیش کے ٹربیونل کی طرف سے مقدمہ چلایا گیا اُس پر انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیمیں تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔
عبدالقادر ملا کو جمعرات کی رات دس بج کر ایک منٹ پر ڈھاکا میں پھانسی دی گئی تھی اور جمعہ کی صبح انھیں آبائی علاقے فرید پور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
عبدالقادر ملا کو بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹربیونل نے 1971ء میں ملک کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بعد میں سزائے موت میں تبدیل کردیا گیا۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ان کو پھانسی دی جانی تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل ان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کے ایک سینیئر جج سے اس پر حکم امتناعی حاصل کرکے سپریم کورٹ میں سزا میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی۔
عدالت عظمیٰ نے جمعرات کو ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا برقرار رکھی تھی۔