صحافی سلیم شہزاد قتل کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کا دوسرا اجلاس سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بدھ کو لاہو ر میں ہوا۔
کمیشن کے سیکرٹری تیمور عظمت عثمان نے ذرائع ابلا غ کے نمائندوں کو بتایا کہ کمیشن نے تحقیقات کا طریقہ کار طے کر لیا ہے اور مقتول صحافی کے ’ای میل‘ کا ریکارڈ وزارت داخلہ سے حاصل کیا جارہا ہے جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ذریعے سلیم شہزاد کے زیر استعمال دونوں ٹیلی فون نمبروں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ کمیشن کا آئندہ اجلاس نو جولائی کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں شعبہ صحافت سے وابستہ دس افراد بھی شرکت کریں گے ۔
صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت نے بتایا کہ ان صحافیوں نے کمیشن سے خود رابطہ کیا تھا جس کے بعد اُنھیں آئندہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔
سلیم شہزاد قتل کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ کے جج کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کا اعلان حکومت نے صحافیوں کے احتجاجی دھرنے کے بعد کیاتھا۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم اس پانچ رکنی کمیشن کے دیگر اراکین میں وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس آغا رفیق ، پنجا ب اور اسلام آباد پولیس کے سربراہان کے علاوہ پاکستا ن فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت شامل ہیں۔
وفاقی سیکرٹری اطلاعات تیمور عظمت کمیشن کے سیکرٹری ہیں ۔ حکومت نے کمیشن کو اپنے پہلے اجلاس کے بعد تحقیقات مکمل کرنے کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیا ہے کہ وہ سلیم شہزاد قتل کے محرکات کی تحقیقات کر کے اس واقعہ کے ذمہ دار عناصر کی نشاندہی کرے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات تجویز کرے۔
سلیم شہزاد 29 مئی کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ سے ایک مقامی نیوز چینل کے مذاکرے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے لاپتا ہو گئے تھے جس کے دو روز بعد ان کی لاش وفاقی دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر جنوب مشرق میں صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاوٴالدین کے نواح میں ایک نہر سے ملی تھی۔ پولیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سلیم شہزاد کی لاش پر تشدد کے نشانات نمایاں تھے اور ان کی ہلاکت بھی سینے پر ضرب لگنے کی وجہ سے ہوئی۔