انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے صوبہ سندھ کی ایک جیل میں سزائے موت کے قیدی کی سزا پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ سکھر جیل میں قید ایک شخص کی موت کی سزا پر 12 جنوری کی صبح عمل درآمد کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اُن کی تنظیم کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ پاکستان میں موت کی سزا کے قانون کو ختم کیا جائے۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ حکومت بھی اس مطالبے سے اتفاق کرتی ہے لیکن مذہبی انتہا پسند اس کی مخالفت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اب تک اس بارے میں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ صدر آصف علی زرداری نے اب تک کسی موت کی سزا پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ پاکستانی قانون کے مطابق ملک کی ذیلی عدالتوں کے فیصلے کے بعد اگر سپریم کورٹ بھی کسی شخص کی موت کی سزا بحال رکھتی ہے تو وہ سزایافتہ شخص صدر سے رحم کی اپیل کر سکتا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جیلوں میں ہزاروں قیدی ایسے ہیں جنھیں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر ان کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا جاتا ہے تو اُس سے پاکستان کے بارے میں پائے جانے والے منفی اثرات زائل کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ اُن کی تنظیم اس بات سے اتفاق نہیں کرتی کہ موت کی سزا کے خاتمے سے قتل کے واقعات میں اضافہ ہوگا کیوں کہ اُن کے بقول اس سزا کے ہوتے ہوئے بھی ملک میں قتل کے جرائم کم نہیں ہوئے۔