کراچی —
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں منگل کی شام پیپلز چورنگی پر واقع ایم کیو ایم کے انتخابی کیمپ کے قریب بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ تین افراد منگل کو جبکہ دھماکے کا ایک زخمی بدھ کی صبح دم توڑ گیا۔ نا معلوم افراد کے خلاف تھانہ تیموریہ نارتھ ناظم آباد میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ہلاکتوں کے خلاف ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ بھر بدھ کو پر امن یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔ سوگ کے سبب شہر قائد کی سڑکوں پر ٹریفک برائے نام ہے ۔ تمام تجارتی مراکز ، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، تعلیمی ادارے ، پبلک ٹرانسپورٹ اور نجی دفاتر بند ہیں جبکہ تعلیمی اداروں نے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔ دفاتر میں بھی حاضری بہت کم ہے۔
ٹرانسپورٹرز اور تاجر یونینز نے رات گئے ہی بدھ کو سوگ میں شرکت کرنے، ٹرانسپورٹ نہ چلانے اورکاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان کردیا تھا۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آج شہر بھر کی مارکیٹیں بندرہیں گی جبکہ صدر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی ٹرانسپورٹ بندرکھنے کی تصدیق کی ہے تاہم ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ ہونے کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
دھماکے کا مقدمہ بدھ کی صبح نا معلوم ملزمان کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج ہوا۔ ایف آئی آر کے مطابق تقریباً ڈیڑھ کلو گرام وزنی بارودی دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم ملزم پیپلز چورنگی پر واقع ایم کیو ایم کے انتخابی کیمپ کے قریب موٹر سائیکل کھڑی کرکے غائب ہو گیا تھا جو کچھ دیر بعد دھماکے سے پھٹ گئی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر میں موجود اپنی جماعت کے تمام انتخابی کیمپس اور دفاتر فوری طور پر بند کرنے کی ہدایات دی تھیں جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں موجود کیمپس اور دفاتر بند کردیئے گئے تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان کے کارکنوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور چند ہی ہفتوں کے دوران 2 درجن سے زائد کارکن ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں جبکہ جماعت کے دفاتر کو جبری بند کرانے کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔
ہلاکتوں کے خلاف ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ بھر بدھ کو پر امن یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔ سوگ کے سبب شہر قائد کی سڑکوں پر ٹریفک برائے نام ہے ۔ تمام تجارتی مراکز ، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، تعلیمی ادارے ، پبلک ٹرانسپورٹ اور نجی دفاتر بند ہیں جبکہ تعلیمی اداروں نے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔ دفاتر میں بھی حاضری بہت کم ہے۔
ٹرانسپورٹرز اور تاجر یونینز نے رات گئے ہی بدھ کو سوگ میں شرکت کرنے، ٹرانسپورٹ نہ چلانے اورکاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان کردیا تھا۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آج شہر بھر کی مارکیٹیں بندرہیں گی جبکہ صدر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی ٹرانسپورٹ بندرکھنے کی تصدیق کی ہے تاہم ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ ہونے کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
دھماکے کا مقدمہ بدھ کی صبح نا معلوم ملزمان کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج ہوا۔ ایف آئی آر کے مطابق تقریباً ڈیڑھ کلو گرام وزنی بارودی دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم ملزم پیپلز چورنگی پر واقع ایم کیو ایم کے انتخابی کیمپ کے قریب موٹر سائیکل کھڑی کرکے غائب ہو گیا تھا جو کچھ دیر بعد دھماکے سے پھٹ گئی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر میں موجود اپنی جماعت کے تمام انتخابی کیمپس اور دفاتر فوری طور پر بند کرنے کی ہدایات دی تھیں جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں موجود کیمپس اور دفاتر بند کردیئے گئے تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان کے کارکنوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور چند ہی ہفتوں کے دوران 2 درجن سے زائد کارکن ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں جبکہ جماعت کے دفاتر کو جبری بند کرانے کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔