پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں عام انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات بدستور جاری ہیں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر، امیدواروں اور کارکنوں پر حملوں کے باعث پہلے سے مفقود انتخابی سرگرمیاں مزید متاثر ہورہی ہیں۔
ہفتہ کی شام عزیز آباد کے علاقے میں متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی دفتر کے نزدیک یکے بعد دیگرے ہونے والے دو بم دھماکوں میں تین افراد کی ہلاکت اور 40 سے زائد کے زخمی ہونے کے بعد اس واقعے کے خلاف ایک بار پھر اس سیاسی جماعت نے صوبہ سندھ میں اتوار کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کے علاوہ صوبے کے دیگر شہروں میں کاروباری مراکز بند اور معمولات زندگی تقریباً معطل ہیں۔
پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی اتوار کو بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
کراچی میں حالیہ ہفتوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے باعث عوام میں بھی خوف و ہراس اور 11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے پرامن انعقاد سے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
دریں اثناء نگراں وفاقی وزیر داخلہ ملک حبیب خان نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
اتوار کو کراچی پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے صرف سابق حکمران اتحاد کی تین سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کے تاثر کو بظاہر زائل کرتے ہوئے کہا ’’ نہیں صرف یہی نشانہ نہیں بن رہیں، نواز لیگ کے لوگوں پر ہوا ہے، جماعت اسلامی پر بھی ہوا ہاں لیکن یہ ہے کہ ان تین جماعتوں پر زیادہ حملے ہوئے ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ خطرات کے باوجود وہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔
ہفتہ کی شام عزیز آباد کے علاقے میں متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی دفتر کے نزدیک یکے بعد دیگرے ہونے والے دو بم دھماکوں میں تین افراد کی ہلاکت اور 40 سے زائد کے زخمی ہونے کے بعد اس واقعے کے خلاف ایک بار پھر اس سیاسی جماعت نے صوبہ سندھ میں اتوار کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کے علاوہ صوبے کے دیگر شہروں میں کاروباری مراکز بند اور معمولات زندگی تقریباً معطل ہیں۔
پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی اتوار کو بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
کراچی میں حالیہ ہفتوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے باعث عوام میں بھی خوف و ہراس اور 11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے پرامن انعقاد سے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
دریں اثناء نگراں وفاقی وزیر داخلہ ملک حبیب خان نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
اتوار کو کراچی پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے صرف سابق حکمران اتحاد کی تین سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کے تاثر کو بظاہر زائل کرتے ہوئے کہا ’’ نہیں صرف یہی نشانہ نہیں بن رہیں، نواز لیگ کے لوگوں پر ہوا ہے، جماعت اسلامی پر بھی ہوا ہاں لیکن یہ ہے کہ ان تین جماعتوں پر زیادہ حملے ہوئے ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ خطرات کے باوجود وہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔