یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرہفتے کے روز پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کی گئی اور کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا لیکن وہ موسم کی خرابی کی وجہ سے مظفر آباد نہیں آسکے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے وزیراعظم عتیق احمد خان نے کہا کہ کشمیر ی چاہتے ہیں کہ تنازع کشمیر کو پرامن طور پر حل کیا جائے اور اس کے لیے وہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔
اجلاس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ اُنھوں نے اپنے پیغام میں بھارت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کرے۔
ممبئی میں2008ء میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد بھارت نے یک طرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کا عمل معطل کر دیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہو سکا ہے ۔
تاہم بھوٹان میں چھ اور سات فروری کو سارک ممالک کی ایک کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات طے ہے جس میں توقع ہے کہ امن مذاکرات کی بحالی پرتبادلہ خیال کیا جائے اور مارچ میں پاکستانی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے ایجنڈے کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
تجزیہ کارحسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ دونوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام حل طلب مسائل میں پیش رفت مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔