اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک ہر طرح کے خطرات کا موثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ہفتہ کو کاکول میں فوج کے نئے افسروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ اندرونی سلامتی پر توجہ مرکوز رکھنے کے باوجود فوج کسی بھی بیرونی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور کسی کو بھی امن کی اس خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنے دیا جائے گا۔
جنرل کیانی نے کہا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے لیکن کامیاب قوموں کی تاریخ بتاتی ہے کہ انھیں بھی کبھی نہ کبھی ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کے بقول پاکستان کی مضبوط فوج، جس کے پیچھے متحد قوم کھڑی ہے، کی موجودگی میں ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہوسکتا۔
گزشتہ ایک دہائی میں انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو اس لڑائی میں جانی ومالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس جنگ میں اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں سمیت اس کے 40 ہزار قریب شہری ہلاک جب کہ ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا وقت قریب آتے ہی ملک میں خصوصاً خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے اور ایسے میں غیر جانبدار مبصرین انتخابات کے پرامن انعقاد پر خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں۔
لیکن الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت سمیت تمام ادارے ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔
ہفتہ کو کاکول میں فوج کے نئے افسروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ اندرونی سلامتی پر توجہ مرکوز رکھنے کے باوجود فوج کسی بھی بیرونی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور کسی کو بھی امن کی اس خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنے دیا جائے گا۔
جنرل کیانی نے کہا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے لیکن کامیاب قوموں کی تاریخ بتاتی ہے کہ انھیں بھی کبھی نہ کبھی ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کے بقول پاکستان کی مضبوط فوج، جس کے پیچھے متحد قوم کھڑی ہے، کی موجودگی میں ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہوسکتا۔
گزشتہ ایک دہائی میں انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو اس لڑائی میں جانی ومالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس جنگ میں اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں سمیت اس کے 40 ہزار قریب شہری ہلاک جب کہ ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا وقت قریب آتے ہی ملک میں خصوصاً خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے اور ایسے میں غیر جانبدار مبصرین انتخابات کے پرامن انعقاد پر خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں۔
لیکن الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت سمیت تمام ادارے ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔