اسلام آباد —
پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک انٹرویو میں الزام لگایا ہے کہ انھوں نے دوسرے ملکوں کو جوہری ٹیکنالوجی اس وقت کی وزیراعظم بینظر بھٹو کے کہنے پر منتقل کی۔
’’روزنامہ جنگ‘‘ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے حکم کے پابند تھے اس لیے انھوں نے یہ اقدام کیا۔
اخبار میں ان کے حوالے سے لکھا ہے ’’محترمہ بینظیر بھٹو نے بلا کر دو ممالک کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مدد کرنی ہے اور اس ضمن میں انھوں نے واضح ہدایات دی تھیں‘‘۔
حکمران پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر قدید کے ان الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
امریکہ اور مغربی ملکوں کی طرف سے پاکستان پر ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد فروری 2004ء میں ڈاکڑ خان نے سرکاری ٹی وی پر آکر یہ اعتراف کیا تھا کہ ٹیکنالوجی اور جوہری رازوں کی منتقلی ان کا ذاتی فعل تھا۔
اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے ڈاکٹر قدیر خان کے اس اعتراف کے بعد انھیں معافی دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کو نظر بند کردیا تھا۔
اخبار سے گفتگو میں ڈاکٹر خان نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہرایا کہ ان کا یہ اعتراف جرم جنرل مشرف کی طرف سے ڈالے گئے دباؤ کے زیر اثر تھا۔
ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ ایٹمی صلاحیت کی منتقلی کا عمل چوری چھپے نہیں ہوتا ’’کوئی جیب میں یہ ڈال کر اسے کسی دوسرے ملک کو دے دے، اس عمل پر 800 افراد کی نگرانی ہوتی تھی‘‘۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے حال ہی میں ایک سیاسی جماعت ’’تحریک تحفظ پاکستان‘‘ بھی تشکیل دی ہے۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعت اقتدار میں آنے کی خواہشمند نہیں ہے بلکہ ’’اچھے اور صاف لوگوں کو اقتدارمیں لانے کی خواہشمند ہے۔‘‘
’’روزنامہ جنگ‘‘ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے حکم کے پابند تھے اس لیے انھوں نے یہ اقدام کیا۔
اخبار میں ان کے حوالے سے لکھا ہے ’’محترمہ بینظیر بھٹو نے بلا کر دو ممالک کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مدد کرنی ہے اور اس ضمن میں انھوں نے واضح ہدایات دی تھیں‘‘۔
حکمران پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر قدید کے ان الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
امریکہ اور مغربی ملکوں کی طرف سے پاکستان پر ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد فروری 2004ء میں ڈاکڑ خان نے سرکاری ٹی وی پر آکر یہ اعتراف کیا تھا کہ ٹیکنالوجی اور جوہری رازوں کی منتقلی ان کا ذاتی فعل تھا۔
اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے ڈاکٹر قدیر خان کے اس اعتراف کے بعد انھیں معافی دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کو نظر بند کردیا تھا۔
اخبار سے گفتگو میں ڈاکٹر خان نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہرایا کہ ان کا یہ اعتراف جرم جنرل مشرف کی طرف سے ڈالے گئے دباؤ کے زیر اثر تھا۔
ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ ایٹمی صلاحیت کی منتقلی کا عمل چوری چھپے نہیں ہوتا ’’کوئی جیب میں یہ ڈال کر اسے کسی دوسرے ملک کو دے دے، اس عمل پر 800 افراد کی نگرانی ہوتی تھی‘‘۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے حال ہی میں ایک سیاسی جماعت ’’تحریک تحفظ پاکستان‘‘ بھی تشکیل دی ہے۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعت اقتدار میں آنے کی خواہشمند نہیں ہے بلکہ ’’اچھے اور صاف لوگوں کو اقتدارمیں لانے کی خواہشمند ہے۔‘‘