پشاور —
صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف اسلام آباد میں پارلیمان کی عمارت اور امریکی سفارت خانے کے ساتھ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
جمعہ کو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں اس احتجاج کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تاہم اس احتجاج کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اسلام آباد میں پارلیمان اور وزیر اعظم کے سامنے احتجاج کا مقصد خارجہ پالیسی کی طرف ان کی توجہ مبذول کروانا ہے۔
’’ہم پارلیمنٹ کے سامنے، امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کریں گے۔ ہمارے ایم پی ایز، ایم این ایز اور اتحادی جماعتوں کے قانون ساز بھی ہوں گے اور ہم دوسری جماعتوں سے بھی اس میں شرکت کا کہیں گے۔‘‘
انھوں نے جمعرات کو ہنگو میں ہونے والے ڈرون حملے کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے رکوانے کی وفاقی حکومت کی پالیسی میں ابہام پایا جاتا ہے۔
ہنگو میں ڈرون حملہ پاکستان کے کسی بھی بندوبستی علاقے میں ہونے والا پہلا واقعہ تھا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وفاقی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے تمام متعلقہ فورمز پر یہ معاملہ اٹھا رہی ہے اور اس ضمن میں وہ کسی دوغلی پالیسی کا شکار نہیں ہے۔
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی روکنے کے لیے تحریک انصاف اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ 23 نومبر کو پشاور میں احتجاج کرے گی۔
دریں اثناء فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جمعہ کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا اور وہاں سرگرم عمل فوجی جوانوں سے ملاقات کی۔ انھوں نے ملکی سلامتی کے لیے فوجیوں کی کارکردگی کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
جمعہ کو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں اس احتجاج کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تاہم اس احتجاج کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اسلام آباد میں پارلیمان اور وزیر اعظم کے سامنے احتجاج کا مقصد خارجہ پالیسی کی طرف ان کی توجہ مبذول کروانا ہے۔
’’ہم پارلیمنٹ کے سامنے، امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کریں گے۔ ہمارے ایم پی ایز، ایم این ایز اور اتحادی جماعتوں کے قانون ساز بھی ہوں گے اور ہم دوسری جماعتوں سے بھی اس میں شرکت کا کہیں گے۔‘‘
انھوں نے جمعرات کو ہنگو میں ہونے والے ڈرون حملے کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے رکوانے کی وفاقی حکومت کی پالیسی میں ابہام پایا جاتا ہے۔
ہنگو میں ڈرون حملہ پاکستان کے کسی بھی بندوبستی علاقے میں ہونے والا پہلا واقعہ تھا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وفاقی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے تمام متعلقہ فورمز پر یہ معاملہ اٹھا رہی ہے اور اس ضمن میں وہ کسی دوغلی پالیسی کا شکار نہیں ہے۔
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی روکنے کے لیے تحریک انصاف اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ 23 نومبر کو پشاور میں احتجاج کرے گی۔
دریں اثناء فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جمعہ کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا اور وہاں سرگرم عمل فوجی جوانوں سے ملاقات کی۔ انھوں نے ملکی سلامتی کے لیے فوجیوں کی کارکردگی کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔