رسائی کے لنکس

لاہور ہائی کورٹ: پانچ قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا


Kashmiri Muslim women offer prayers as the head priest displays a holy relic believed to be hair from the beard of the Prophet Mohammed, during special prayers to observe the Martyr Day of Hazrat Ali, cousin of Prophet Mohammed, on the 21st day of Ramadan, at the Hazratbal Shrine in Srinagar, the summer capital of Indian Kashmir.
Kashmiri Muslim women offer prayers as the head priest displays a holy relic believed to be hair from the beard of the Prophet Mohammed, during special prayers to observe the Martyr Day of Hazrat Ali, cousin of Prophet Mohammed, on the 21st day of Ramadan, at the Hazratbal Shrine in Srinagar, the summer capital of Indian Kashmir.

اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کی قانونی ٹیم اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گرد کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

پاکستان کی ایک اعلیٰ عدالت نے دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ پانچ قیدیوں کی سزاؤں پر عمل درآمد کو روک دیا ہے۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس ارشد تبسم کی عدالت نے جن مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد کو روکا اُنھیں 2012ء میں گجرات میں پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملے میں مجرم قرار دیا گیا۔

ان قیدیوں کے نام آصف ادریس، کامران اسلم، احسان عظیم، عامر یوسف اور عمر ندیم ہیں۔

مجرموں کے وکلاء کی طرف سے دائر درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف شواہد کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

پیر کو عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران مجرموں کے وکلاء کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے اہل خانہ کو اچانک یہ پیغام ملا کہ وہ اپنے عزیزوں سے آخری ملاقات کر لیں کیوں کہ اُن کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جانا ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد تا حکم ثانی مجرموں کی سزا پر عمل درآمد کو روک دیا۔​

اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کی قانونی ٹیم اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گرد کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

وزیراعظم نے یہ ہدایت بھی کی سزائے موت کے خلاف عدالتوں سے حکم امتناعی کے خاتمے کے لیے بھی کوششوں کو تیز کیا جائے۔

قوانین میں اصلاحات سے متعلق سفارشات کی تیاری کے لیے حکومت کی طرف سے حال ہی میں تشکیل کردہ ایک کمیٹی کے سربراہ چوہدری اشرف گجر ایڈوکیٹ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے بعد دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی متحرک انداز میں پیروی ممکن ہو سکے گی۔

’’اس سے (دہشت گردی کے خلاف) حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔۔۔۔ سزاؤں پر عمل درآمد سے (شدت پسندوں) کی حوصلہ شکنی ہو گی۔‘‘

گزشتہ اتوار کو فیصل آباد میں دہشت گردی کے چار مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔

ان مجرموں نے دسمبر 2003ء میں راولپنڈی میں پرویز مشرف کے قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں سابق صدر تو محفوظ رہے تھے لیکن کم ازکم 15 افراد اس واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

16 دسمبر کو پشاور میں اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت نے جیلوں میں قید دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی سزاؤں پر عملدرآمد پر پابندی ہٹا دی تھی۔

پابندی ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ جمعہ کو بھی دو مجرموں کو بھی فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دی گئی۔ ان میں عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود شامل تھے۔

ارشد محمود سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں میں شامل تھا جب کہ ڈاکٹر عثمان فوج کے صدر دفتر "جی ایچ کیو"، لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم اور فوج کے سرجن جنرل مشتاق بیگ پر حملوں میں ملوث تھا۔

XS
SM
MD
LG