اسلام آباد —
پاکستانی فوج نے ایک سرکاری بیان میں بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے اپنے ایک سپاہی کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جمعرات کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کھوئی رتہ سیکٹر میں اس کا اخلاق نامی فوجی ایک چیک پوسٹ سے دوسری چوکی تک جاتے ہوئے غیر ارادی طور پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو گیا تھا۔
بیان کے مطابق جمعہ کی صبح جب پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کیا تو انھیں بتایا گیا کہ پاکستانی فوجی اخلاق بھارتی اہلکاروں کی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب اس کے فوجی نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا تھا تو ایسی صورت میں بھارت کے فوجیوں کا اقدام اُن کے بقول غیر انسانی فعل ہے۔
تاہم بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستانی اہلکار فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ غیر ارادی طور پر اس کے فوجی کا بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی کیوں کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جسے دوطرفہ طور پر حل کر لیا گیا۔
اس سے قبل پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جمعرات ہی کو کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی کے علاقے میں بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ کی تاہم اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
رواں سال کے اوائل میں کشمیر میں لائن آف کنڑول پر پاکستانی اور بھارتی افواج کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات میں پاکستان کے تین اور بھارت کے دو فوجی ہلاک ہوگئے جس کے بعد دونوں پڑوسی ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
پاکستان اور بھارت نے فوجی کمانڈروں اور سفارتی سطح پر فائرنگ کے ان واقعات پر ایک دوسرے سے احتجاج بھی کیا تھا۔
پاکستان نے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے رجوع کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔
1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد معرض وجود میں آنے والے ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر روز اول سے ہی متنازع علاقہ ہے۔ بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر اس پر ملکیت کا دعویدار ہے جب کہ پاکستان کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق طے کرنے پر اصرار کرتا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ملک کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اور رواں ماہ پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل پرامن حل جنوبی ایشیا کے دیرپا امن کی کنجی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جمعرات کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کھوئی رتہ سیکٹر میں اس کا اخلاق نامی فوجی ایک چیک پوسٹ سے دوسری چوکی تک جاتے ہوئے غیر ارادی طور پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو گیا تھا۔
بیان کے مطابق جمعہ کی صبح جب پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کیا تو انھیں بتایا گیا کہ پاکستانی فوجی اخلاق بھارتی اہلکاروں کی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب اس کے فوجی نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا تھا تو ایسی صورت میں بھارت کے فوجیوں کا اقدام اُن کے بقول غیر انسانی فعل ہے۔
تاہم بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستانی اہلکار فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ غیر ارادی طور پر اس کے فوجی کا بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی کیوں کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جسے دوطرفہ طور پر حل کر لیا گیا۔
اس سے قبل پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جمعرات ہی کو کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی کے علاقے میں بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ کی تاہم اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
رواں سال کے اوائل میں کشمیر میں لائن آف کنڑول پر پاکستانی اور بھارتی افواج کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات میں پاکستان کے تین اور بھارت کے دو فوجی ہلاک ہوگئے جس کے بعد دونوں پڑوسی ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
پاکستان اور بھارت نے فوجی کمانڈروں اور سفارتی سطح پر فائرنگ کے ان واقعات پر ایک دوسرے سے احتجاج بھی کیا تھا۔
پاکستان نے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے رجوع کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔
1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد معرض وجود میں آنے والے ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر روز اول سے ہی متنازع علاقہ ہے۔ بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر اس پر ملکیت کا دعویدار ہے جب کہ پاکستان کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق طے کرنے پر اصرار کرتا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ملک کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اور رواں ماہ پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل پرامن حل جنوبی ایشیا کے دیرپا امن کی کنجی ہے۔