پاکستان کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ملک میں کنٹونمنٹ بورڈز کی سطح پربلدیاتی انتخابات تین نومبر کو منعقد ہوں اور اس بارے میں سپریم کورٹ بھی آگاہ کر دیا جائے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں وزارت دفاع کے حکام کے ساتھ کمیشن کے عہدیداروں کی ہونے والی ملاقات میں اس بارے میں انتظامات اور دیگر عوامل کا جائزہ لینے کے بعد انتخابات کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ یہ ہدایت کر چکی ہےکہ ملک میں بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں منعقد کراوئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اس بارے میں سپریم کورٹ کو یقین دہانی بھی کروائی جاچکی ہے۔
تاہم بلدیاتی انتخابات کے طریقہ کار پر مختلف صوبوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں جس بنا پر تاحال ان کے انعقاد پر کوئی ٹھوس پیش رفت ہیں ہوسکی ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت غیر جماعتی جب کہ سندھ اور خیبر پختونخواہ کی حکومتیں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے کا اعلان کرچکی ہیں۔
مبصرین یہ کہتے آئے ہیں پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات ایک ہی طریقہ کار کے تحت ہونے چاہیئں بصورت دیگر قانونی پیچیدگیوں کے باعث ان کا انعقاد مزید تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ عام انتخابات کی نسبت بلدیاتی الیکشن کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا ہوتے ہیں اس لیے اس میں کسی بھی طرح کی جلد بازی نہیں کی جاسکتی۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 2001ء میں 1979ء کے بلدیاتی نظام کی جگہ ایک آرڈیننس کے ذریعے مقامی حکومتوں کا ایک نیا نظام متعارف کروایا تھا۔ لیکن 2009ء میں اس آرڈیننس میں نہ تو توسیع کی گئی اور نہ ہی ملک میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد یہ معاملہ صوبوں کے سپرد ہو چکا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں وزارت دفاع کے حکام کے ساتھ کمیشن کے عہدیداروں کی ہونے والی ملاقات میں اس بارے میں انتظامات اور دیگر عوامل کا جائزہ لینے کے بعد انتخابات کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ یہ ہدایت کر چکی ہےکہ ملک میں بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں منعقد کراوئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اس بارے میں سپریم کورٹ کو یقین دہانی بھی کروائی جاچکی ہے۔
تاہم بلدیاتی انتخابات کے طریقہ کار پر مختلف صوبوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں جس بنا پر تاحال ان کے انعقاد پر کوئی ٹھوس پیش رفت ہیں ہوسکی ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت غیر جماعتی جب کہ سندھ اور خیبر پختونخواہ کی حکومتیں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے کا اعلان کرچکی ہیں۔
مبصرین یہ کہتے آئے ہیں پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات ایک ہی طریقہ کار کے تحت ہونے چاہیئں بصورت دیگر قانونی پیچیدگیوں کے باعث ان کا انعقاد مزید تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ عام انتخابات کی نسبت بلدیاتی الیکشن کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا ہوتے ہیں اس لیے اس میں کسی بھی طرح کی جلد بازی نہیں کی جاسکتی۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 2001ء میں 1979ء کے بلدیاتی نظام کی جگہ ایک آرڈیننس کے ذریعے مقامی حکومتوں کا ایک نیا نظام متعارف کروایا تھا۔ لیکن 2009ء میں اس آرڈیننس میں نہ تو توسیع کی گئی اور نہ ہی ملک میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد یہ معاملہ صوبوں کے سپرد ہو چکا ہے۔