سندھ اسمبلی میں پیر کو نئے بلدیاتی نظام کے لئے ’لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء‘ متحدہ قومی موومنٹ کی شدید مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظورکرلیاگیا۔ بل سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کُھہڑو نے پیش کیا۔
نثار احمد کُھہڑو سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ پارٹی نے ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں سے اس پر مشاورت کی تھی، جبکہ ایم کیوایم کے رہنما سردار احمد اور فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ ان کاسب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ بل میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات، صوبائی حکومت کو دیے جانے کی بات کی گئی ہے۔
ایم کیو ایم کے بقول، پارٹی کو ایک اور اعتراض یہ بھی ہے کہ پی پی پی نے انھیں بل کی کاپیاں نہیں دیں، جس کے سبب بل پر بحث نہیں ہوسکتی۔ اس اعتراض کے جواب میں، نثار کُھہڑو کا کہنا ہے کہ بل کا ڈرافٹ ویب سائٹ پر موجود تھا۔ اگر متحدہ چاہتی تو اسے کام میں لایا جا سکتا تھا۔ اب محض مخالفت برائے مخالفت ہو رہی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مخالفت کے سبب بل کی شق وار منظوری میں حکمراں اتحاد کو مشکل پیش آئی۔ ایک موقع پر ایم کیو ایم اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ’شیم شیم‘ کے نعرے لگائے۔
ایک اور موقع پر مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے بھی غیر سیاسی بنیادوں پر انتخاب اور حد بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیئے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔ تاہم، اسے بھی مسترد کردیا گیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سید سردار احمد کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نظام کو آئین کی دفعہ 140 اے کے مطابق ہونا چاہئے، جو نہیں ہے۔ لہذا، بل آئین سے متصادم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ لیکن، درحقیقت یہ لوکل باڈی ایکٹ ہے اور یہ بل 1979 ءکے بلدیاتی نظام کا چربہ ہے اس میں تمام سفارشات 1979 ء سے لی گئی ہیں۔ اُن کے بقول، اس میں شہری اور دیہی علاقوں کی تقسیم موجود ہے جو نو آبادیاتی نظام کی مثال ہے۔
اسمبلی میں پیش کردہ بل کے مطابق سندھ میں بلدیاتی نظام کے تحت بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور سندھ کے 13 اضلاع میں میونسپل کارپوریشن ہوگی۔ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا چیئرمین وزیر بلدیات ہوگا ۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو 13 قسم کے ٹیکس وصول کرنے کے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔
سندھ لوکل گورنمنٹ بل 2013ء کے مطابق کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور سندھ کے 13 اضلاع میں میونسپل کارپوریشن ہوگی۔ میٹرو پولیٹن کا سربراہ میئر اور میونسپل کارپوریشن کا سربراہ چیئرمین ہوگا جبکہ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا چیئرمین وزیر بلدیات ہوگا۔
نثار احمد کُھہڑو سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ پارٹی نے ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں سے اس پر مشاورت کی تھی، جبکہ ایم کیوایم کے رہنما سردار احمد اور فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ ان کاسب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ بل میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات، صوبائی حکومت کو دیے جانے کی بات کی گئی ہے۔
ایم کیو ایم کے بقول، پارٹی کو ایک اور اعتراض یہ بھی ہے کہ پی پی پی نے انھیں بل کی کاپیاں نہیں دیں، جس کے سبب بل پر بحث نہیں ہوسکتی۔ اس اعتراض کے جواب میں، نثار کُھہڑو کا کہنا ہے کہ بل کا ڈرافٹ ویب سائٹ پر موجود تھا۔ اگر متحدہ چاہتی تو اسے کام میں لایا جا سکتا تھا۔ اب محض مخالفت برائے مخالفت ہو رہی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مخالفت کے سبب بل کی شق وار منظوری میں حکمراں اتحاد کو مشکل پیش آئی۔ ایک موقع پر ایم کیو ایم اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ’شیم شیم‘ کے نعرے لگائے۔
ایک اور موقع پر مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے بھی غیر سیاسی بنیادوں پر انتخاب اور حد بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیئے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔ تاہم، اسے بھی مسترد کردیا گیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سید سردار احمد کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نظام کو آئین کی دفعہ 140 اے کے مطابق ہونا چاہئے، جو نہیں ہے۔ لہذا، بل آئین سے متصادم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ لیکن، درحقیقت یہ لوکل باڈی ایکٹ ہے اور یہ بل 1979 ءکے بلدیاتی نظام کا چربہ ہے اس میں تمام سفارشات 1979 ء سے لی گئی ہیں۔ اُن کے بقول، اس میں شہری اور دیہی علاقوں کی تقسیم موجود ہے جو نو آبادیاتی نظام کی مثال ہے۔
اسمبلی میں پیش کردہ بل کے مطابق سندھ میں بلدیاتی نظام کے تحت بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور سندھ کے 13 اضلاع میں میونسپل کارپوریشن ہوگی۔ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا چیئرمین وزیر بلدیات ہوگا ۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو 13 قسم کے ٹیکس وصول کرنے کے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔
سندھ لوکل گورنمنٹ بل 2013ء کے مطابق کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور سندھ کے 13 اضلاع میں میونسپل کارپوریشن ہوگی۔ میٹرو پولیٹن کا سربراہ میئر اور میونسپل کارپوریشن کا سربراہ چیئرمین ہوگا جبکہ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا چیئرمین وزیر بلدیات ہوگا۔