صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں نے رواں سال پاکستان میں پانچ صحافیوں کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس ’’خونریزی‘‘ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
آزادی صحافت کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران پاکستان میں پانچ صحافیوں کو ہلاک کیا گیا۔
تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عبدالرزاق گل رواں سال ہلاک کیے گئے پانچویں صحافی تھے۔ اُن کی لاش 19 مئی کو بلوچستان کے ضلع تربت سے ملی تھی۔
بیان کے مطابق صوبہ سندھ میں تین صحافیوں جب کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایک، ایک صحافی کو ہلاک کیا گیا۔
بیان میں پاکستانی حکام سے کہا گیا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے کیوں کہ انھیں نا صرف دھمکیاں دی جاتی ہیں بلکہ انھیں اغواء کرنے کی کوششوں حتیٰ کے قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔
’’پاکستان گزشتہ دو سالوں سے صحافیوں کے لیے مہلک ترین ملک رہا ہے اور اس دوران 26 صحافی قتل ہوئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت اس خونریزی کو ختم کرائے۔‘‘
رواں سال اب تک پاکستان میں ہلاک ہونے والے صحافیوں میں مکرم خان عاطف بھی شامل ہیں جو وائس آف امریکہ کی پشتو سروس دیوہ سے منسلک تھے۔
قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے مکرم خان عاطف طالبان کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پشاور سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر شبقدر کے علاقے میں رہائش پذیر تھے۔ انھیں 17 جنوری کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔