پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا جمعہ کو ایک خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے جس کے سامنے پیش ہو کر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ’’ممیوگیٹ‘‘ اسکینڈل اور دیگر اہم امور کے بارے میں اپنی حکومت کا موقف اور حقائق بیان کریں گے۔
جمعرات کی شب سرکاری ٹی وی کے ایک پروگرام میں وزیراعظم گیلانی نے بتایا کہ وہ 17 رکنی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دینے کے بعد اراکین کے سوالات کے جوابات بھی دیں گے۔
باور کیا جاتا ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوجی چوکیوں پر نیٹو کے مہلک حملے کے بعد حکومت کے اقدامات پر بھی وزیراعظم گیلانی اراکین کو آگاہ کریں گے۔ ان میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں جرمنی میں پانچ دسمبر کو ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں احتجاً شرکت نا کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ایک روز قبل جرمنی کی چانسلر انگلیلا مرکل کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں پاکستانی وزیراعظم نے اُنھیں بتایا تھا کہ بون کانفرنس کے بائیکاٹ پر نظر ثانی کے فیصلے کا اخیتار اُنھوں نے پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی پر چھوڑ رکھا ہے۔
حکومت نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ موجودہ روابط پر نظر ثانی کا اعلان کرنے کے بعد اس سلسلے میں سفارشات تیار کرنے کی ذمہ داری بھی کمیٹی کو سونپ رکھی ہے اور وزیراعظم واضح کر چکے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان کے تعاون کی بنیاد بھی ان ہی سفارشات پر رکھی جائے گی۔