افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے اعلیٰ ترین انتظامی عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں تحصیل باڑہ میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر مارے جانے والے چار شدت پسندوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور اُن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر اسلام نامی شدت پسند تنظیم تھا۔
خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ نے بتایا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف 14 اگست کو کارروائی کی گئی تھی۔
"یہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا آپریشن تھا، یہ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف کوئی خاص منصوبہ بندی کر رہے تھے اور ان کے خلاف ایک خصوصی فورس نے آپریشن کیا جس میں یہ چاروں دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔"
اُنھوں نے بتایا کہ جن دہشت گردوں کی شناخت کی گئی اُن میں تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر جمیل عرف جنگریز، کمانڈر شاہد اللہ اور کمانڈر شاہد بلغے جب کہ لشکر اسلام کا کمانڈر رید خان بھی شامل ہے۔
شہاب علی کے بقول یہ چاروں جنجگو دہشت گردی کے درجنوں اہم واقعات میں براہ راست ملوث تھے اور سکیورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب تھے۔
"یہ بھتہ خوری، ہدف بنا کر قتل کرنے اور اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں بھی مطلوب تھے۔ یہ صفوت غیور پر خودکش حملے، مینا بازار پشاور بم دھماکے، شمع سینما اور دیگر سینماؤں پر حملے اور اسی طرح لیویز اور فرنٹیئر کانسبلٹری کے لوگوں پر قاتلانہ حملوں میں بھی ملوث تھے۔"
پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں موجود دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائیاں کرتی آئی ہیں۔ اگرچہ اس قبائلی علاقے میں باقاعدہ آپریشن تو جاری نہیں لیکن حکام انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو تواتر سے نشانہ بناتے رہے ہیں۔
قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے بھرپور فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد اس قبائلی علاقے سے باہر سب سے زیادہ فضائی کارروائیاں خیبر ایجنسی ہی میں کی گئی ہیں۔
جمعرات کو بھی خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں فضائی کارروائیوں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔