پاکستانی فوج نے اُن خبروں کی تردید کی ہے جن میں امریکی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ فوج کے بعض عناصر نے دہشت گردوں کو خفیہ معلومات فراہم کرکے انھیں وزیرستان میں بم بنانے کے مراکز سے فرار ہونے میں مدد دی۔
گزشتہ ہفتے امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا کی پاکستان کی عسکری قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد امریکی اخبارات میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ انھوں نے پاکستانی حکام کے سامنے سیٹیلائیٹ سے لی گئی تصاویر اور دیگر ایسے شواہد رکھے تھے جن سے عسکریت پسندوں اور پاکستانی فوج کے بعض عناصر کے درمیان رابطوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
لیکن جمعہ کو پاکستانی فوج نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعویٰ صریحاً غلط اور بدنیتی پر مبنی ہے اور حقائق اس کے برعکس ہیں۔
بیان میں پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بم بنانے والے چار ٹھکانوں کی خفیہ معلومات موصول ہوئی تھیں جس پر کارروائی کی گئی لیکن دیسی ساختہ بم بنانے والے دو فیکٹریاں ملی جنہیں تباہ کردیا گیا۔ ترجمان کے بقول اس کے علاوہ فراہم کی گئی معلومات درست نہیں تھی۔
بیان کے مطابق کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور ان سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
پاکستانی فوج کی طرف سے سامنے آنے والا یہ تازہ بیان دو مئی کو ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کی نشاندہی کرتا ہے۔