رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: فضائی کارروائی میں ’پانچ دہشت گرد ہلاک‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ ماہ فوج نے اس علاقے کے اہم درہ مستئول پر قبضہ کیا تھا جو کہ عسکری حکام کے مطابق شدت پسند افغانستان آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے تھے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف فوج کی کارروائیوں میں حالیہ ہفتوں میں تیزی آئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس علاقے میں تازہ فضائی کارروائی میں کم از کم پانچ مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

لیکن جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستانی فوج نے خیبر ایجنسی میں اہم کامیابیوں کا دعویٰ کیا ہے، گزشتہ ماہ فوج نے اس علاقے کے اہم درہ مستئول پر قبضہ کیا تھا جو کہ عسکری حکام کے مطابق شدت پسند افغانستان آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے تھے۔

وادی تیراہ کی سرحدیں کرم اور اورکزئی ایجنسی سے بھی ملتی ہیں اور تقریباً 100 کلومیٹر پر پھیلی اس وادی کا بیشتر حصہ جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے، جہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔

تین قبائلی علاقوں کے سنگم پر واقع یہ وادی عسکری اعتبار سے بھی انتہائی اہم ہے کیوں کہ کرم اور اورکزئی میں موجود سکیورٹی فورسز کو رسد کی ترسیل کے لیے جو راستے استعمال کیے جاتے ہیں اُن کو محفوظ بنانے کے لیے وادی تیراہ کی چوٹیوں پر فوج کا کنٹرول ضروری ہے۔

پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں جون 2014ء میں آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ شروع کیا تھا اور اس دوران وہاں سے فرار ہونے والے شدت پسندوں نے خیبر ایجنسی میں پناہ لے کر اپنے قدم جمانے شروع کر دیئے تھے۔

جس کے بعد فوج نے گزشتہ سال اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں ’’خیبر ون‘‘کے نام سے آپریشن شروع کیا اور گزشتہ ماہ اس فوجی کارروائی کے ایک نئے مرحلے ’’خیبر ٹو‘‘ کا آغاز کیا گیا۔

حالیہ ہفتوں میں خیبر ایجنسی کی اہم وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اُدھر سرکاری میڈیا کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں سکیورٹی فورسز کی تازہ کارروائی میں 80 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت ملک بھر میں گزشتہ سال 24 دسمبر سے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی کارروائیوں میں 32 ہزار سے زائد افراد کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

گزشتہ دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے میں 130 سے زائد بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں انسداد دہشت گردی کا ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رہے گی۔

XS
SM
MD
LG