وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے مذہبی امور اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزراء کو اُن کے عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔
حکمران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مذہبی امور کے وزیر حامد سعید کاظمی اور اُن کی وزارت کو اس سال حج کے لیے کیے گئے انتظامات میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے ۔
سپریم کورٹ نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے وفاقی وزارت سے ان الزامات کی وضاحت کرنے کے لیے ایک مقدمے کی سماعت شروع کر رکھی ہے ۔ اس مقدمے کی گذشتہ ہفتے ہونے والی ایک پیشی کے دوران وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے عدالت عظمیٰ کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ حج انتظامات میں ’بدعنوانی کی گئی لیکن گذشتہ سالوں کے مقابلے میں اس کی شرح کم تھی۔‘
منگل کو ایک جلسہ عام سے خطاب میں حامد سعید کاظمی نے اپنے خلاف لگنے والے بدعنوانی کے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب تک الزام ثابت نا ہوجائے ملزم بے گناہ ہوتا ہے ۔ ”اب کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ حامد سعید کاظمی کے وزیر ہونے کی وجہ سے تحقیق شفاف نہیں ہو سکی اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا“۔
حکومت کی اتحادی جماعت ، جمعیت علما ء اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کی برطرفی کی وجہ بظاہر حامد سعید کاظمی اور اُن کی وزارت کے دیگر عہدے داروں پر تنقید ہے جبکہ انھوں نے حج انتظامات میں بدعنوانی کے شواہد بھی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حلف اٹھارکھا ہے۔
وزیر اعظم گیلانی نے سپریم کورٹ کے مقدمے کے فیصلے تک اپنی کابینہ کے ان دونوں ارکا ن پر ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی پر پابندی لگارکھی تھی لیکن برطرف کیے گئے وزراء بظاہر اس ہدایت پر عمل نہیں کر رہے تھے۔
مذہبی امور کے لیے خورشید شاہ اور سائنس وٹیکنالوجی کے لیے سردار آصف احمد علی کو وزیر مقرر کیا گیا ہے اور ان کے پاس بالترتیب محنت و افرادی قوت اور تعلیم کی وزارتوں کے اضافی چارج بھی ہوں گے۔
ناقص اندازِ حکمرانی اور سرکاری اداروں میں بدعنوانی میں اضافے کے الزامات نے پیپلز پارٹی کی قیادت میں پاکستان کی مخلوط حکومت کی ساکھ کوحالیہ دنوں میں بری طرح متاثر کیا ہے ۔
غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2009ء کے بعد پاکستان میں سرکاری اداروں میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے اوردنیا کے 178 بدعنوان ترین ملکوں کی فہرست میں اب وہ 42 ویں سے 34 ویں نمبر پر آگیا ہے ۔