پاکستان میں خواجہ سرا برادری کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنطیم نے ’موبائل فون ایپ‘ متعارف کروائی ہے تاکہ یہ برادری تشدد اور ہراساں ہونے سے متعلق واقعات فوری رپورٹ کروا سکے۔
'بلیو وینز' نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے یہ ایپ 'کینڈین فنڈ فار لوکل انیشی ایٹو' کے تعاون سے تیار کی ہے۔
بلیو وینز کے رابطہ کار قمر نسیم نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ اسمارٹ فون پر " گوگل پلے اسٹور" سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
"اس ایپ کا نام 'ٹرانس محافظ' ہے اور اس کے بنانے کے دو مقاصد ہیں۔ ایک تو ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں خواجہ سرا ان لوگوں کے ساتھ رابطہ کر سکیں جن پر انہیں اعتماد ہو، اس میں ان کے قریبی دوست، پولیس اور میڈیا کے لوگ ہو سکتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ یہ موبائل فون ایپ ملک کے مختلف علاقوں میں خواجہ سرا برادری کے خلاف ہونے والے واقعات کی صحیح رپورٹنگ کرنے میں معاون ہو گی۔
" اس کے اندر آن لائن رپورٹنگ کی سہولت ہے اس میں وہ آواز، وڈیو اور ٹیکسٹ کے ذریعے واقعات کی رپورٹ کر سکتے ہیں تاکہ قریبی لوگوں کے ساتھ ان کا رابطہ ہو سکے اور پورے پاکستان میں برادری کے خلاف جو تشدد ہوتا ہے اس کی رپورٹنگ کو بہتر کیا جاسکے تاکہ اس بات کا تجزیہ کیا جاسکے کہ ان واقعات کی نوعیت اور بنیادی وجہ کیا ہے اور کن اضلاع میں یہ واقعات رونما ہو رہے ہیں۔"
قمر نسیم نے کہا کہ اگرچہ خواجہ سراؤں کے خلاف ہونے والے واقعات کے مستند اعدادوشمار تو موجود نہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں لگ بھگ ایک سو خواجہ سرا ہلاک ہوئے ان میں سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے۔
پاکستان میں خواجہ سرا برادری کا شمار ملک کے سب سے محروم طبقات میں ہوتا ہے۔ انہیں معاشرتی سطح پر کئی طرح کے امتیازی رویوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگرچہ حکومت نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کئی انتظامی اقدامات کیے ہیں تاہم ان کے خلاف تشدد کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔
حکومت نے حال ہی میں خواجہ سراؤں سے متعلق ایک قومی کمشنر کو بھی تعینات کیا ہے تاکہ خواجہ سراؤں کے مسائل اور ان کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔