پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ وہ مہمند ایجنسی میں اُس کی سرحدی چوکیوں پر مہلک حملے کی امریکہ اور نیٹو کی تحقیقاتی رپورٹ کے ان مندرجات سے متفق نہیں جو ذرائع ابلاغ نے جاری کیے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جمعرات کی رات دیر گئے ایک مختصر بیان میں یہ موقف پیش کیا ہے۔
’’تحقیقاتی رپورٹ میں حقائق کا فقدان ہے۔ انکوائری رپورٹ باضابطہ طور پر موصول ہونے کے بعد اس کا مفصل جواب دیا جائے گا۔‘‘
امریکی محمکہ دفاع نے گزشتہ ماہ پیش آنے والے اس واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کی وجہ دونوں ملکوں کے درمیان مناسب رابطوں کے فقدان کوقرار دیا ہے۔
پنٹا گون نے کہا ہےکہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی افواج نے فائرنگ کی زد میں انے کے بعد اس وقت دستیاب معلومات کی بنیاد یراپنے دفاع میں مناسب قوت کا استعمال کیا تھا۔
مزید برآں سرحد پر قائم کوآرڈینیشن سینٹر میں موجود امریکی اور پاکستانی فوجی افسران کے مابین ناکافی رابطوں بشمول چوکیوں سے متعلق غلط معلومات پاکستانی فوجیوں کی چوکیوں کے بارے میں غلط فہمی کی بنیاد بنے۔
26 نومبر کو افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں نیٹو نے دو پاکستانی چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس میں دو افسروں سمیت 24 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
اس ’’بلا اشتعال اور قابل مذمت‘‘ حملے کے ردعمل میں پاکستان نے اپنی سرزمین سے اتحادی افواج کو رسد کی فراہمی پر پابندی لگادی جبکہ شمسی ائربیس کو بھی امریکہ سے خالی کروالیا گیا جو ڈرون حملوں کے لیے استعمال کی جارہی تھی۔ مزید برآں نیٹو اور امریکہ کے ساتھ مستقبل میں تعاون کی شرائط پر بھی پارلیمان نظر ثانی کررہی ہے۔