پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے برطانوی حکام سے رابطہ کر کے لندن میں مقیم ’ایم کیو ایم‘ کے قائد الطاف حسین کی اُس تقریر سے متعلق بات کی، جس کی وجہ سے پیر کو کراچی میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
وزارت داخلہ کے عہدیدار کے مطابق چوہدری نثار نے برطانوی حکام سے کہا کہ کسی بھی شخص کی طرف سے پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف بیانات اور تقریروں کے لیے برطانوی سرزمین کا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے۔
وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ الطاف حسین کے بیان سے پاکستان میں رہنے والوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اُنھوں نے برطانوی حکام سے کہا کہ سنگین جرم میں ملوث شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے برطانیہ کو پاکستان سے تعاون کرنا چاہیئے۔
الطاف حسین طویل عرصے برطانیہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں تاہم وہ اپنی جماعت کے کارکنوں سے ٹیلی فون کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور خطابات بھی کرتے ہیں۔
کراچی میں ’ایم کیو ایم‘ کی طرف سے لگائے گئے ایک بھوک ہڑتالی کیمپ سے پیر کو خطاب میں الطاف حسین نے ناصرف ریاست پاکستان کے خلاف نا مناسب الفاظ استعمال کیے بلکہ فوج اور رینجرز کے خلاف بھی سخت جملے کہے۔
جب کہ اُن کی تقریر کے بعد مشتعل افراد نے قریب ہی واقع نجی ٹیلی ویژن چینل ’اے آر وائی‘ کے دفتر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی۔
انتظامیہ کا موقف ہے کہ الطاف حسین کی تقریر ہی اس تشدد کا سبب بنی۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنی جماعت کی ویب سائٹ پر ایک تحریری بیان میں اپنی تقریر اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات پر معافی طلب کی ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے مبینہ ’ماورائے عدالت قتل‘، مسلسل گرفتاریوں، کارکنوں کی مشکلات اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے ساتھیوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے شدید ذہنی تناؤ کے شکار تھے اور اس حالت میں اُنھوں نے وہ تقریر کی۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں’’تمام ارباب اختیار اور حکمرانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ میری جانب سے ایسے الفاظ ہرگز استعمال نہیں ہوں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان دشمن نہیں اور اُن کے بقول کچھ عناصر فوج اور ایم کیو ایم میں دوریاں پیدا کر رہے ہیں۔