اسلام آباد —
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کو معطل کرنے کے الزامات پر غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق وفاقی حکومت نے بدھ کو اپنا تحریری بیان عدالت عظمٰی میں پیش کر دیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد خان علی زئی نے وفاقی حکومت کا جواب سپریم کورٹ میں پیش کیا جس کے مطابق وزیراعظم نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس بارے میں تحقیقات کے لیے وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے غیر جانبدارانہ افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دیں۔
تحقیقاتی ٹیم سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے تین نومبر 2007ء میں لگائی گئی ایمرجنسی اور اُن کے دیگر اقدمات کے بارے میں شواہد اکٹھے کرے گی۔
عدالت عظمٰی اپنے ایک فیصلے میں سابق صدر پرویز مشرف کے تین نومبر 2007ء کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کی کارروائی شروع کرنے سے متعلق ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’آئین و قانونی کی حکمرانی کا وزیراعظم نے حلف لیا ہوا ہے اور اس حوالے سے جو بھی آئینی اقدامات ہیں وہ وفاقی حکومت اٹھائے گی۔‘‘
رواں ہفتے وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک پالیسی بیان میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت فوج کے سابق سربراہ کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی جس کے بعد اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے ایک تحریری بیان سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا۔
تاہم عدالت نے اُنھیں ہدایت کی تھی کہ حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ اس ضمن میں کارروائی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اسی استفسار پر نواز شریف کی حکومت نے بدھ کو اپنا جواب عدالت میں پیش کیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد خان علی زئی نے وفاقی حکومت کا جواب سپریم کورٹ میں پیش کیا جس کے مطابق وزیراعظم نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس بارے میں تحقیقات کے لیے وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے غیر جانبدارانہ افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دیں۔
تحقیقاتی ٹیم سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے تین نومبر 2007ء میں لگائی گئی ایمرجنسی اور اُن کے دیگر اقدمات کے بارے میں شواہد اکٹھے کرے گی۔
عدالت عظمٰی اپنے ایک فیصلے میں سابق صدر پرویز مشرف کے تین نومبر 2007ء کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کی کارروائی شروع کرنے سے متعلق ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’آئین و قانونی کی حکمرانی کا وزیراعظم نے حلف لیا ہوا ہے اور اس حوالے سے جو بھی آئینی اقدامات ہیں وہ وفاقی حکومت اٹھائے گی۔‘‘
رواں ہفتے وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک پالیسی بیان میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت فوج کے سابق سربراہ کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی جس کے بعد اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے ایک تحریری بیان سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا۔
تاہم عدالت نے اُنھیں ہدایت کی تھی کہ حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ اس ضمن میں کارروائی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اسی استفسار پر نواز شریف کی حکومت نے بدھ کو اپنا جواب عدالت میں پیش کیا۔