رسائی کے لنکس

پرویز مشرف کی عملی سیاست میں شمولیت پر پاکستان میں رد عمل


پاکستانی سیاست دانوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے سیاسی جماعت کے قیام کے ملک کے سیاسی منظر نامے پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوں گےجبکہ عوام نے اس اقدام پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں حکمران پاکستان پپلز پارٹی کے ایک مرکزی رہنما جہانگیر بدر نے الزام عائد کیا کہ پرویز مشرف کا عملی سیاست میں آنے کا مقصد عوام کی خدمت کرنا نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفادات کا حصول ہے ۔

انھوں نہ کہا کہ پرویز مشرف ایک سابق فوجی آمر ہیں اور یہ پس منظر انھیں کبھی ایک جمہوریت پسند قومی لیڈر کے طور پر ابھرنے نہیں دے گا۔ ’’دنیا میں روایتی طور پر کوئی بھی فوجی آمر ایسا نہیں آیا جس نے اپنی سیاسی جماعت بنائی ہو اور ایک قومی رہنما بن کر حکمرانی کی ہو، یہ بالکل غیر فطری بات ہے‘‘ ۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے سابق فوجی صدر کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے ملکی سیاست میں قدم جمانے کے امکانات اس لیے نظر نہیں آتے کیونکہ مشرف کی اندرون ملک اپنی کوئی سیاسی بنیاد نہیں ہے جبکہ عوام میں بھی ان کی مقبولیت اتنی زیادہ نہیں کہ خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوسکے۔

ان کی رائے میں پرویز مشرف کے سیاسی عزائم کو تقویت حاصل ہونے کا ایک ذریعہ فوج کی طرف سے اپنے سابق سربراہ کی حمایت ہو سکتی تھی لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق موجودہ حالات میں اس کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

فرزانہ باری
فرزانہ باری

فرزانہ باری انسانی حقوق کی کارکن ہیں جو سابق صدر کے عہدہ چھوڑنے تک ان کے خلاف کافی سرگرم رہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر پرویز مشرف پاکستان واپس آتے ہیں تو ملک کی سول سوسائٹی ایک بار پھر ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی اور عدلیہ سے مطالبہ کرے گی کہ وہ فرزانہ باری کے بقول غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات پر ان کے خلاف مقدمہ چلائے ۔

لندن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پرویز مشرف نے جمعہ کو اپنی سیاسی جماعت کا آغاز کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پاکستان جائیں گے۔

’’ہم عزت اور وقار کے ساتھ امن حاصل کریں گے اور پورا دھیان ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی طرف دینا چاہتے ہیں‘‘۔

پاکستانی عوام میں جہاں بعض لوگ پرویز مشرف کی عملی سیاست میں آمد اوروطن واپسی کے اعلان پر مخالفت کا اظہار کر رہے ہیں وہیں بعض لوگ اس کو خوش آئند بھی قرار دے رہے جن کا کہنا ہے کہ سابقہ دور میں مہنگائی موجودہ دور کی نسبت بہت کم تھی اور پرویز مشرف ہی واپس آ کر ملک کوموجودہ بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمّد چوھدری کو برطرف کیا تھا جواب واپس اپنے عہدے پر بحال ہو چکے ہیں۔ پرویز مشرف نے اپنی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اپنے دور حکومت کے دوران ان سے جو غلطیاں ہوئی ہیں وہ اس پر معذرت چاہتے ہیں اور یہ کہ انھوں نے ان غلطیوں سے سبق حاصل کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG