پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لندن سے واپسی کے بعد اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر راہنماؤں سے اپنی جماعت کے اُمور، سیاسی معاملات اور احتساب عدالت میں دائر مقدمات کے بارے میں مشاورت کی۔
مشاورتی عمل میں شریک وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ طلال چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وزارت عظمٰی سے تو نواز شریف کو ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اُنھیں سیاست سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔
’’جو سوچتے ہیں کہ عدالت میں لا کر سیاست سے نکالیں گے۔۔۔ نواز شریف لندن سے صرف عدالت میں پیش ہونے نہیں سیاست کرنے آئے ہیں۔‘‘
نواز شریف کو جمعہ کو احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے۔
سابق وزیراعظم جب جمعرات کی صبح اسلام آباد پہنچے تو اُنھیں سخت سکیورٹی میں اسلام آباد پہنچایا گیا، نواز شریف کو سکیورٹی کی فراہمی پر حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کڑی تنقید کی۔
تاہم طلال چوہدری اور وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے اس تنقید کو رد کیا۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف قانون کا احترام کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوں گے۔
’’جس وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہوا ۔۔۔۔ پاکستان کو اندھیروں سے نکالا ہو ہے۔۔۔ اس کو پاکستان سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
پاکستان آمد سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن میں نواز شریف سے پارٹی اور سیاسی اُمور پر مشاورت کی تھی۔
جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی ذمہ داری شہباز شریف کو سونپی جا سکتی ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کی طرف سے باضابطہ طور پر اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ ملک میں رہ کر اپنی جماعت کو متحد رکھ سکیں۔