اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے پڑوسی ملک بھارت کے متوقع وزیرِاعظم نریندر مودی کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم نے جمعے کی سہ پہر بھارتی رہنما کو ٹیلی فون کیا اور ان کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی لوک سبھا کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی۔
وزیرِاعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز کے مطابق وزیرِاعظم نے نریندر مودی کو وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ دورے کی تیاری اور دونوں جانب کے ابتدائی رابطوں کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
پاکستانی عہدیدار اس سے قبل بھی یہ کہتےآئے ہیں کہ دہلی میں جس کی بھی حکومت بنے گی اسلام آباد اُس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نریندر مودی خطے میں امن و استحکام کے لیے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کریں گے۔
’’ابھی وہ ایک ریاست کی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے، اُنھوں نے ملک چلانا ہے اور ملک تب ہی آگے چلے گا جب خطے میں امن آئے اور پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات ہوں گے۔۔۔۔ میرے خیال میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہت اچھے ہوں گے۔‘‘
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو ملک کی کاروباری برادری کی حمایت حاصل رہی ہے، اس لیے خورشید قصوری کے بقول وہ علاقائی امن کے لیے کوشش کریں گے۔
’’نریندر مودی بہت فخر کرتے ہیں اپنے گجرات ماڈل پر جہاں ان کے دور میں بہت اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔ اگر وہ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایک نئے نریندر مودی کے روپ میں سامنے آنا پڑے گا۔‘‘
تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ نظام حکومت سنبھالنے کے بعد بی جے پی کی توجہ ملک کے اندرونی معاملات پر ہو گی جس کے بعد وہ پاکستان سے تعلقات پر توجہ دے گی۔
وفاقی وزیر عباس آفریدی کہتے ہیں کہ انتخاب کے دوران جو بھی بیانات سامنے آئے وہ بھارت میں حکومت سازی کے بعد ختم ہو جائیں گے۔
’’جو منفی (باتیں تھیں) وہ انتخابات کی حد تک تھی۔ میرے خیال میں اب مثبت (پہلو) سامنے آئیں گے۔‘‘
جمعہ کو ہی وفاقی وزیر عباس آفریدی نے پارلیمان کو بتایا کہ حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاہم حتمی فیصلہ تمام فریقوں کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا جائے گا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم نے جمعے کی سہ پہر بھارتی رہنما کو ٹیلی فون کیا اور ان کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی لوک سبھا کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی۔
وزیرِاعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز کے مطابق وزیرِاعظم نے نریندر مودی کو وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ دورے کی تیاری اور دونوں جانب کے ابتدائی رابطوں کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
پاکستانی عہدیدار اس سے قبل بھی یہ کہتےآئے ہیں کہ دہلی میں جس کی بھی حکومت بنے گی اسلام آباد اُس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نریندر مودی خطے میں امن و استحکام کے لیے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کریں گے۔
’’ابھی وہ ایک ریاست کی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے، اُنھوں نے ملک چلانا ہے اور ملک تب ہی آگے چلے گا جب خطے میں امن آئے اور پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات ہوں گے۔۔۔۔ میرے خیال میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہت اچھے ہوں گے۔‘‘
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو ملک کی کاروباری برادری کی حمایت حاصل رہی ہے، اس لیے خورشید قصوری کے بقول وہ علاقائی امن کے لیے کوشش کریں گے۔
’’نریندر مودی بہت فخر کرتے ہیں اپنے گجرات ماڈل پر جہاں ان کے دور میں بہت اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔ اگر وہ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایک نئے نریندر مودی کے روپ میں سامنے آنا پڑے گا۔‘‘
تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ نظام حکومت سنبھالنے کے بعد بی جے پی کی توجہ ملک کے اندرونی معاملات پر ہو گی جس کے بعد وہ پاکستان سے تعلقات پر توجہ دے گی۔
وفاقی وزیر عباس آفریدی کہتے ہیں کہ انتخاب کے دوران جو بھی بیانات سامنے آئے وہ بھارت میں حکومت سازی کے بعد ختم ہو جائیں گے۔
’’جو منفی (باتیں تھیں) وہ انتخابات کی حد تک تھی۔ میرے خیال میں اب مثبت (پہلو) سامنے آئیں گے۔‘‘
جمعہ کو ہی وفاقی وزیر عباس آفریدی نے پارلیمان کو بتایا کہ حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاہم حتمی فیصلہ تمام فریقوں کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا جائے گا۔