رسائی کے لنکس

نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں: جائزہ رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سروے میں شامل 59 فیصد افراد کا ماننا تھا کہ 2013ء کے عام انتخابات کلی یا کسی حد تک شفاف تھے جب کہ 30 فیصد نے اسے کسی حد تک یا مکمل طور پر دھاندلی زدہ قرار دیا۔

جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی پاکستان کی ایک موقر غیر سرکاری تنظیم "پلڈاٹ" نے اپنی تازہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں جب کہ حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمرن خان اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔

یہ جائزہ رپورٹ ایسے وقت جاری ہوئی جب وزیراعظم نواز شریف اپنے واشنگٹن کا اپنا سرکاری دورہ شروع کرنے جا رہے ہیں۔

سروے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی مقبولیت کی شرح 75 فیصد جب کہ ان کے بھائی اور صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف 72 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

عمران خان سروے میں 49 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل کر سکے جب کہ کراچی کی بااثر سمجھی جانے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین 13 فیصد کے ساتھ سب سے کم مقبول سیاسی رہنما ہیں۔

سروے کے مطابق دیگر رہنماؤں کی مقبولیت کی شرح کچھ اس طرح رہی۔ سابقہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری 27 فیصد، مسلم لیگ (قائداعظم) کے چودھری شجاعت حسین 19 فیصد اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کو 18 فیصد لوگوں کی پسندیدگی حاصل رہی۔

پلڈاٹ کے مطابق یہ سروے اسمبلیوں اور حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر دو سے 12 جون 2015ء کے دوران کیا گیا جس میں ملک کے مختلف شہری و دیہی علاقوں کے مختلف شعبوں اور طبقات سے تعلق رکھنے والے 3231 افراد کی رائے شامل کی گئی۔

مزید برآں سروے میں شامل 59 فیصد افراد کا ماننا تھا کہ 2013ء کے عام انتخابات کلی یا کسی حد تک شفاف تھے جب کہ 30 فیصد نے اسے کسی حد تک یا مکمل طور پر دھاندلی زدہ قرار دیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسمبلیوں اور حکومتوں کا ایک سال مکمل ہونے پر 2014ء میں کیے گئے ایک ایسے ہی سروے میں 53 فیصد نے انتخابات کو شفاف اور 37 فیصد نے دھاندلی زدہ کہا تھا۔

پاکستان میں حزب مخالف کی تقریباً سب ہی جماعتیں یہ الزام عائد کرتی رہیں کہ 2013ء کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی۔ اس میں سب سے زیادہ سراپا احتجاج عمران خان کی جماعت تحریک انصاف رہی۔

حکومت بھی بعض حلقوں میں اپنے حریفوں پر دھاندلی کا الزام لگاتی رہی۔

تاہم رواں سال سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر مشتمل ایک عدالتی کمیشن نے دو ماہ تک جاری رہنے والی تحقیق، شواہد اور جرح کے بعد یہ رپورٹ پیش کی تھی کہ انتخابات میں منظم دھاندلی کا الزام ثابت نہیں ہوا۔

تاہم رپورٹ میں یہ ضرور کہا گیا کہ بعض جگہوں پر انتخابی عملے کی کوتاہی اور باضابطگیاں دیکھنے میں آئی ہیں جن پر توجہ دے کر درست کرنے کی ضرورت ہے۔

دریں اثناء پلڈاٹ کے سروے میں کہا گیا کہ لوگ فوج کو پاکستان کا سب سے قابل اعتماد ادارہ سمجھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG