پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کو ہونے والی ایک جھڑپ میں 19 مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور چار سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب واقع شوال میں فوجی کارروائی سے فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کے نرغے میں آنے پر فائرنگ شروع کر دی۔
دونوں جانب سے فائرنگ کے شدید تبادلے کے نتیجے میں 19 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جب کہ فورسز کے ایک افسر سمیت چار اہلکار بھی جان کی بازی ہار گئے۔
قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی کارروائیوں اور ان میں ہوئے جانی نقصان کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
فوج نے جون 2014ء میں شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے عنوان سے بھرپور کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں حکام کے مطابق اب تک 3400 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے سیکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ نوے فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔
اس میں فورسز کے بھی ساڑھے چار سو سے زائد اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ لیکن ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
رواں ہفتے ہی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب کا آخری مرحلہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا جس میں افغان سرحد سے ملحق جنگلات سے ڈھکے علاقے شوال کو دہشت گردوں سے واگزار کرنا بھی شامل ہے۔