کراچی ... پاکستانی سنگر اور اداکار عدنان سمیع، لوک گلوکارہ ریشماں کی موت پر نہایت افسردہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ریشماں کی موت کے ساتھ ساتھ، کسمپرسی میں گزارے گئے ان کی زندگی کے آخری دنوں پر بھی انتہائی رنجیدہ ہیں۔
خبر رساں ادارے ’آئی اے این ایس‘ سے بات کرتے ہوئے، عدنان سمیع کا کہنا تھا کہ،’وہ کافی عرصے سے حلق کے کینسر میں مبتلا تھیں۔ آخری ایک ماہ تو وہ کومہ میں بھی رہیں۔ اس دوران لوگوں نے تو ان سے دوری اختیار کی ہی، حکومت نے بھی نہیں پوچھا۔ اس بیماری، لاچاری اور غربت میں اگر حکومت کی جانب سے ان کی دواوٴں کا ہی خرچہ اٹھالیا جاتا تو شاید وہ ابھی کچھ اور دن زندہ رہ پاتیں‘۔
عدنان اپنی ناراضگی کا مزید اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ، ’ریشماں نے اپنی آواز سے پورے جنوبی ایشیا کو اپنا دیوانہ بنایا ہوا تھا، لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا، سوائے کسمپرسی کے۔۔۔ پاکستان فنکاروں کے رہنے کی جگہ نہیں۔ نہ تو حکومتی ادارے فنکاروں کی کسی طرح مدد کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں لوک ورثے کے مٹنے کا کچھ غم ہے ورنہ فنکار ہی ملک کا اصل ’لوک ورثہ‘ ہوتے ہیں‘۔
عدنان سمیع طویل عرصے سے بھارتی شہر ممبئی میں مقیم ہیں۔ بھارتی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق، عدنان سمیع کا کہنا ہے کہ فنکاروں کو خراج تحسین ان کی زندگی میں ہی ملنا چاہئے، مرنے کے بعد جو کچھ بھی آپ ان سے متعلق کہیں یا کریں وہ خود ان کے کسی کام کا نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ،’ماضی میں یہی کچھ علن فقیر اور مہدی حسن جیسے بہت سے فنکاروں کے ساتھ ہوچکا ہے۔ تازہ مثال ریشماں کی ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ اس پر بھی یہ پوچھا جاتا ہے کہ فنکار ملک چھوڑ کر کیوں چلے جاتے ہیں؟ میں دعاگو ہوں کہ ریشماں کی روح کو سکون نصیب ہو۔ وہ یقیناً اب بہترجگہ ہیں‘۔
خبر رساں ادارے ’آئی اے این ایس‘ سے بات کرتے ہوئے، عدنان سمیع کا کہنا تھا کہ،’وہ کافی عرصے سے حلق کے کینسر میں مبتلا تھیں۔ آخری ایک ماہ تو وہ کومہ میں بھی رہیں۔ اس دوران لوگوں نے تو ان سے دوری اختیار کی ہی، حکومت نے بھی نہیں پوچھا۔ اس بیماری، لاچاری اور غربت میں اگر حکومت کی جانب سے ان کی دواوٴں کا ہی خرچہ اٹھالیا جاتا تو شاید وہ ابھی کچھ اور دن زندہ رہ پاتیں‘۔
عدنان اپنی ناراضگی کا مزید اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ، ’ریشماں نے اپنی آواز سے پورے جنوبی ایشیا کو اپنا دیوانہ بنایا ہوا تھا، لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا، سوائے کسمپرسی کے۔۔۔ پاکستان فنکاروں کے رہنے کی جگہ نہیں۔ نہ تو حکومتی ادارے فنکاروں کی کسی طرح مدد کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں لوک ورثے کے مٹنے کا کچھ غم ہے ورنہ فنکار ہی ملک کا اصل ’لوک ورثہ‘ ہوتے ہیں‘۔
عدنان سمیع طویل عرصے سے بھارتی شہر ممبئی میں مقیم ہیں۔ بھارتی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق، عدنان سمیع کا کہنا ہے کہ فنکاروں کو خراج تحسین ان کی زندگی میں ہی ملنا چاہئے، مرنے کے بعد جو کچھ بھی آپ ان سے متعلق کہیں یا کریں وہ خود ان کے کسی کام کا نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ،’ماضی میں یہی کچھ علن فقیر اور مہدی حسن جیسے بہت سے فنکاروں کے ساتھ ہوچکا ہے۔ تازہ مثال ریشماں کی ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ اس پر بھی یہ پوچھا جاتا ہے کہ فنکار ملک چھوڑ کر کیوں چلے جاتے ہیں؟ میں دعاگو ہوں کہ ریشماں کی روح کو سکون نصیب ہو۔ وہ یقیناً اب بہترجگہ ہیں‘۔