رسائی کے لنکس

جوہری پروگرام سے متعلق رپورٹ سازشی پروپیگنڈا: پاکستان


اندرون ملک جوہری پروگرام کی مخالفت کے جواب میں پاکستانی دفاعی ماہرین اور سرکاری عہدیداروں کا موقف ہے کہ ان ہتھیاروں کی موجودگی کی ہی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چوتھی جنگ کے امکانات انتہائی محدود ہو کر رہ گئے ہے۔

پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے خلاف سرگرمِ عمل بین الاقوامی تنظیم ’آئی کین‘ (ICAN) کی تازہ ترین رپورٹ کو ’’ مبالغہ آمیز اور سازشی پروپیگنڈا مہم‘‘ قرار دیتے ہوئے اُسے مسترد کر دیا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ اُن کا ملک دنیا، خصوصاً جنوبی ایشیا، میں ہتھیاروں کی دوڑ کی مخالفت کرتا ہے۔

’’پاکستان کا جوہری پروگرام معتدل ہے اور اس کا مقصد قومی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کم از کم قابل اعتبار صلاحیت برقرار رکھنا ہے۔‘‘

ترجمان عبدالباسط نے یہ بھی واضح کیا کہ اقتصادی ترقی اور عوام کی خوشحالی حکومتِ پاکستان کی بنیادی توجہ کا مرکز ہیں۔

اُنھوں نے یہ بیان آئی کین کی رپورٹ کے ردعمل میں دیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

’’پاکستان کے پاس 90 سے 110 جوہری ہتھیار موجود ہیں جو 2008ء میں 60 سے 80 کے درمیان تھے ... سرکاری اور دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملک آئندہ 5 سے 10 سالوں میں اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘

آئی کین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کو میزائلوں اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے ممکنہ اہداف تک پہنچانے کی صلاحیت کا حامل ہے، جسے مزید موثر بنانے کے لیے میزائل ٹیکنالوجی میں مسلسل بہتری بھی لائی جا رہی ہے۔

مزید برآں ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے جوہری مواد کی دستیابی کے لیے نئی تنصیبات بھی قائم کی جا رہی ہیں۔

آئی کین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کے لیے گزشتہ سال 2.2 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جو 22 فیصد سے زائد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

پاکستانی جوہری پروگرام سے متعلق یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ملک اقتصادی مشکلات سے دوچار ہے اور سماجی شعبے کی ترقی خاص طور پر تعلیم و صحت کے فروغ کے لیے بجٹ میں انتہائی کم رقوم مختص کرنے پر پاکستان میں حکمرانوں کو تنقید کا سامنا ہے۔

اندرون ملک جوہری پروگرام کی مخالفت کے جواب میں پاکستانی دفاعی ماہرین اور سرکاری عہدیداروں کا موقف ہے کہ ان ہتھیاروں کی موجودگی کی ہی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چوتھی جنگ کے امکانات انتہائی محدود ہو کر رہ گئے ہے۔

آئی کین کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاس بھی اس وقت 100 کے لگ بھگ جوہری ہتھیاروں موجود ہے اور اُس نے اپنی صلاحیت برقرار رکھنے اور اُس میں مزید اضافے کے لیے گزشتہ سال 4.9 ارب ڈالر خرچ کیے۔

XS
SM
MD
LG