پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین سرحدی گزرگاہ طورخم کو دو طرفہ تجارت اور آمدورفت کے لیے 24 گھنٹے کھول دیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے طورخم بارڈر کو دن رات کھلا رکھنے کے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیرِ اعظم کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے دو روز قبل طورخم میں تعینات دونوں ممالک کے عہدے داروں کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے مختلف محکموں بالخصوص کسٹم، تجارت اور امیگریشن سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کی تعیناتی کا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔
طورخم میں تعینات کسٹم کے ایک عہدے دار کامران خان نے کہا کہ تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت اور آمدورفت کو سہل بنانے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
طورخم میں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ ابلان علی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ دن رات سروس شروع ہونے کی وجہ سے سامان لے جانے والی گاڑیاں جلد منزل پر پہنچ سکیں گی۔
اُنہوں نے بتایا کہ بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے پہلے ہی روز سامان لانے والی سیکڑوں گاڑیاں سرحد کے دونوں جانب کھڑی ہیں۔ پاکستان سے افغانستان جانے والے گاڑیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
ضلع خیبر کے سول انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہےکہ طورخم کی سرحدی گزرگاہ پر نیم فوجی دستوں کے تعاون سے سکیورٹی کے مکمّل انتظامات کیے گئے ہیں۔ پشاور سے طورخم تک امن و امان قائم رکھنے اور سامان لے جانے والی گاڑیوں کی حفاظت کے لیے مختلف جگہوں پر سیکورٹی اہلکاروں کی چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔
ٹرانسپورٹروں کی تنظیم کے صدر شاکر آفریدی نے سیکورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان انتظامات سے مطمئن ہیں۔
شاکر آفریدی نے طورخم کی سرحدی گزرگاہ کو دن رات کھولنے کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ٹرانسپوٹروں اور تاجروں کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے صنعت کے ادارے کے سابق صدر زاہداللہ شنواری نے بھی طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت بڑھے گی اور تعلقات بہتر ہوں گے۔
اس سلسلے میں اُنہوں نے پاکستان کی جانب سے آمدورفت پر پابندیوں کو کم کرنے اور افغان باشندوں کے لیے ویزہ پالیسی میں نرمی لانے کا مشورہ دیا۔
زاہداللہ نے افغان حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ طورخم میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے رواں سال دورہ خیبر کے موقع پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کی اس اہم اور مصروف ترین گزرگاہ پر تاجروں اور ٹرانسپوٹروں کی مشکلات کو مدّنظر رکھتے ہوئے بارڈر کو دن رات کھولنے کا حکم دیا تھا۔
چند روز قبل 19 اگست کو افغانستان کے صد سالہ جشنِ آزادی کے موقع پر افغان اور پاکستانی حکام نے غلام خان کی سرحدی گزرگاہ کو بھی دو طرفہ تجارت کے لیے کھول دیا تھا۔
غلام خان کی سرحدی گزرگاہ پر دونوں ملکوں کے درمیان آمدورفت اور تجارت کا سلسلہ 2014 میں شمالی وزیرستان میں ضربِ عضب نامی فوجی آپریشن شروع ہونے پر بند کیا گیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان لگ بھگ 18 سرحدی گزرگاہیں ہیں جن میں سے صرف چار گزرگاہیں کھلی ہیں۔ باقی تمام سرحدی گزرگاہیں 2015 سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہیں۔