پاکستان کے صدر ممنون حسین نے انسدادِ دہشت گردی کے قانون میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے تحت اب ان افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی جن پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ آرڈیننس صدر مملکت ممنون حسین کے دستخطوں سے جاری کیا گیا ہے جو کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے ایک شق میں ترمیم پر مشتمل ہے۔
ایک عرصے سے پاکستان کو اپنے ہاں موجود ایسی افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کی وجہ سے بین الاقوامی تنقید کا سامنا رہا ہے جنہیں اقوامِ متحدہ کی طرف سے دہشت گرد اور کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
تاہم حالیہ برسوں میں حکومت کی طرف سے ایسے اقدام دیکھنے میں آئے ہیں جن میں ایسی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ ان کی نگرانی کا عمل شروع کیا گیا۔
اس آرڈیننس کے تحت متعلقہ حکام ایسے افراد اور تنظیموں کے مالی وسائل کو مسدود کرنے کے لیے تمام ضروری کارروآئی کے پابند ہوں گے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے 'نیکٹا' کے مطابق ملک میں 66 تنظیموں کو اب تک کالعدم قرار دیا جا چکا ہے جب کہ جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت، غلامان صحابہ اور معمار ٹرسٹ کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
جنداللہ نامی تنظیم کو گزشتہ ماہ ہی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں حکومتی حلقوں میں سے بھی ایسی آوازیں آتی رہی ہیں کہ ایسی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے بصورت دیگر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس بارے میں اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
گزشتہ برس عیدالاضحیٰ کے موقع پر وزارت داخلہ نے ایسی تنظیموں پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ جانوروں کی کھالیں جمع نہیں کر سکتیں لیکن اس کے باوجود ملک کے مختلف علاقوں میں یہ گروپس کھلے عام کھالیں جمع کرتے رہے۔
سینئر تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری رضوی اس نئے آرڈیننس کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ماضی میں حکومتوں کے رویے کو دیکھتے ہوئے اس بارے میں کوئی پیش گوئی کرنا مشکل ہے۔
"اصل چیز تو یہ ہے ناں کہ جو نئی ترمیم کی ہے انھوں نے آرڈیننس کی صورت میں اس کو حقیقی معنوں میں نافذ کیا جائے۔ ان تنظیموں کے خلاف جو پاکستان میں کافی متحرک نظر آتی ہیں جن پر اقوام متحدہ کی طرف سے تحفظات یا پابندیاں ہیں۔ اب ہمیں نہیں معلوم کہ کس حد تک یہ کام کریں گے۔ ماضی میں اس قسم کا کام انھوں نے وقتاً فوقتاً کیا ہے کہ جب کوئی باہر سے دباؤ پڑا، اقوام متحدہ کا دباؤ پڑا تو تھوڑی بہت کارروائی دکھائی دی اور پھر اس کے بعد بھول گئے۔"
حسن عسکری کا کہنا تھا کہ بہت سی کالعدم مذہبی تنظیموں نے خود کو معاشرے میں بڑی مضبوطی سے سمو لیا ہے اور ان کی پہنچ حکومت کے اندر بھی ہے اور اس بنا پر ان کے خلاف کارروائی میں حکومت کے رویے میں یکسوئی نظر نہیں آتی۔
حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناتے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
تاہم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی آزادانہ نقل و حرکت پر اب بھی پاکستان کو امریکہ اور بھارت کی طرف سے تنقید اور تحفظات کا سامنا ہے۔ یہ دونوں ملک انھیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
حکومت نے گزشتہ سال حافظ سعید کو کئی ماہ تک نظر بند بھی رکھا تھا لیکن پھر عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر ان کی نظر بندی میں توسیع کو مسترد کرتے ہوئے گزشتہ نومبر میں انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اپنی رہائی کے بعد حافظ سعید مختلف جلسوں میں بذاتِ خود اور بذریعہ فون بھی خطاب کر چکے ہیں اور ان کی طرف سے آئندہ عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کا اعلان بھی سامنے آ چکا ہے۔