رسائی کے لنکس

امریکہ اور نیٹو کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات پارلیمانی کمیٹی کو پیش


امریکہ اور نیٹو کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات پارلیمانی کمیٹی کو پیش
امریکہ اور نیٹو کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات پارلیمانی کمیٹی کو پیش

پاکستان کی خارجہ اُمور اور دفاع کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور اتحادی افواج کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا ہے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی سینیٹر رضا ربانی نے کی۔

تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد اُنھوں نے اس کی کارروائی کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع نعیم خالد لودھی نے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں مخلتف نوعیت کے کم از کم آٹھ تحریری معاہدوں کا ذکر کیا۔

’’کمیٹی نے سیکرٹری دفاع سے یہ کہا ہے کہ اُن معاہدوں کی تحریری کاپیاں کمیٹی کو فراہم کی جائیں تاکہ اگر ان میں کوئی ترامیم تجویز کرنی ہیں تو وہ ہم پوری تحریر کو مدد نظر رکھ کر کر سکیں۔‘‘

رضا ربانی نے یہ کہہ کر ان معاہدوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ کمیٹی اس معاملے پر بند کمرہ کارروائی کر رہی ہے۔

البتہ عمومی تاثر ہے کہ ان میں افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی ترسیل، نیٹو کے ساز و سامان کی فراہمی کے لیے کراچی کی بندرگاہوں کا استعمال، پاک افغان سرحد پر شدت پسندوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے اقدامات، اور شمسی ایئر بیس تک امریکہ کو رسائی دینا شامل ہیں۔

رضا ربانی نے بتایا کہ معاہدے مختلف ادوار میں طے پائے لیکن ان میں سے کسی پر بھی پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کے دور میں دستخط نہیں کیے گئے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی اپنی وزارت سے متعلق دو معاہدوں کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کیں، جب کہ اعلیٰ حکام نے اہم ملکوں میں تعینات پاکستانی سفراء کے رواں ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے خصوصی اجلاس کی شفارشات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔

رضا ربانی کے بقول ان تجاویز کو مدد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی امریکہ اور نیٹو کے ساتھ پاکستان کے مستقبل کے تعلقات سے متعلق اپنی شفارشات مرتب کرے گی جن پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بحث کی جائے گی۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے 26 نومبر کو مہمند ایجنسی میں فوجی چوکیوں پر نیٹو کے مہلک حملے کے بعد امریکہ اور اتحادی افواج کے ساتھ دو طرفہ تعاون کی شرائط پر احتجاجاً نظر ثانی کا اعلان کرتے ہوئے مستقبل کے تعلقات کے لیے سفارشات تیار کرنے کا کام پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر رکھا ہے، جس کا آئندہ اجلاس 24 دسمبر کو ہوگا۔

XS
SM
MD
LG