پاکستان کی پارلیمنٹ میں نیٹو سپلائی کی بحالی ، پاک امریکا تعلقات اور خارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پیش کر دی گئیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ میاں رضا ربانی نے یہ سفارشات پیش کیں۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ خارجہ پالیسی عوامی نمائندے بنا رہے ہیں اور اس کے لئے شفاف سفارشات مرتب کی گئی ہیں۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ تمام سفارشات کو پارلیمانی کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے ۔ انہوں نے تعاون پر تمام پارلیمانی جماعتوں کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
سفارشات ایک نظر میں
۔امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات باہمی احترام کے بنیاد پر ہوں گے۔ ملکی سلامتی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
۔ پاکستانی علاقوں میں ڈورون حملے فوری طور پر بند کئے جائیں۔
۔ ملکی سر زمین پرغیر ملکی فوجیوں کی موجودگی ختم کی جائے۔
.امریکا اور نیٹو سے غیر تحریر شدہ معاہدے ختم کیے جائیں۔امریکا اور نیٹو کی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو رسائی دی جائے۔
۔ کسی بھی پرائیویٹ سیکورٹی یا غیر ملکی ایجنٹ کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
۔ اندرون ملک کوئی خفیہ آپریشن نہیں کیا جائے گا۔
۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور پاکستانی خود مختاری کے خلاف تھا۔ حملے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
۔سلالہ واقعہ پر غیر مشروط معافی مانگی جائے۔
۔پاکستان کی زمینی یا فضائی حدود سے افغانستان میں موجود اتحادی افواج کو اسلحہ کی ترسیل نہیں کی جائے گی۔
۔ آئندہ کسی بھی معاہدے کی متعلقہ وزارت سے مشاورت لازمی ہو گی۔
۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کو مذاکرات سے حل کرے۔
۔مسئلہ کشمیر ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
۔تمام اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنائے جائیں ۔
۔ روس سے تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے۔
۔ چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پر عزم ہے اور خطے میں امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔
مشترکہ اجلاس میں پیش رفت، جمہوریت کی فتح
مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں یقین دہانی کرائی کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات مشترکہ اجلاس میں پیش ہونا جمہوریت کی فتح ہے۔
زبانی بیانات سے مطمئن نہیں، اپوزیشن
وزیراعظم کے اس بیان پراپوزیشن رہنما چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات اسی وقت اہم دستاویزات ثابت ہو سکتی ہیں جب ان پر عملدرآمد ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے زبانی بیانات سے وہ مطمئن نہیں۔
مقبول ترین
1