رسائی کے لنکس

رسد کی بحالی کو ڈرون حملوں کے خاتمے سے مشروط کرنے کا مطالبہ


پشاور میں جمعہ کو ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مستقبل کے اشتراک عمل کے لیے نئی شرائط کی منظوری سے قبل حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں اور سلامتی کا ہر صورت احترام کیا جائے گا۔

حزب اختلاف کی بڑی جماعت کے سربراہ نے نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی فراہمی کی بحالی کو بھی ڈرون حملوں کے خاتمے سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا۔

’’اگر نیٹو کی رسد بحال کرنی ہے تو پھر یہ آپ کو بتانا ہو گا کہ یہاں کسی قسم کا ڈرون حملہ نہیں ہوگا اور یہ بھی بتانا ہو گا کہ یہ صرف اور صرف راشن لے کر جائیں گے۔ ۔ ۔ یہ ہمارا قومی موقف ہے جس پر ہم کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔‘‘

اس سے قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے بھی الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کے لیے خفیہ کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور متنبہ کیا کہ اگر پارلیمان سے باہر کوئی ایسا فیصلہ کیا گیا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کے پارلیمانی عمل کو جمعہ کے روز ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب پارلیمان کی ایک بڑی مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے یہ کہہ کر قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا کہ حکومت نے اپنے طور پر نیٹو سپلائی لائن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ان کے لیے مجوزہ سفارشات پر نظر ثانی کے عمل میں حصہ لینا ممکن نہیں رہا۔

اس پیش رفت پر حکومت کی طرف سے فوری پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر روز اول سے اس موقف کا اعادہ کرتے آئے ہیں کہ نیٹو سپلائی کی بحالی سمیت امریکہ کے ساتھ تمام معاملات پارلیمان کی منظوری اور اجازت سے طے کیے جائیں گے۔

پاکستان کی پارلیمان میں امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کے لیے پیش کی گئی سفارشات میں سے بعض شقوں پر حزب اختلاف کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کمیٹی برائے قومی سلامتی کو مجوزہ مسودے پر نظر ثانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ پارلیمنٹ سے ان کی متفقہ منظوری کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکمران پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ تمام فریقین کی رضا مندی سے ایک متفقہ دستاویز کی پارلیمان سے منظوری چاہتی ہے تاکہ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مستقبل کے رابطوں میں پاکستان اپنے موقف کا مضبوطی سے دفاع کر سکے۔

پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے سربراہ سینیٹر رضا ربانی کہہ چکے ہیں کہ حزب اختلاف کے تحفظات کو ترمیم شدہ مسودے میں ’’سمونے‘‘ کی کوشش کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG