پاکستان کی قومی ائر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے اور ہڑتال کے باعث اب تک 33 پروازوں کی منسوخی نے ہزاروں مسافروں کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور کا کہنا ہے کہ جمعرات کو منسوخ کی گئی پروازوں میں اندرون ملک اور بین الاقوامی پروازیں شامل ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہڑتال کے باعث پروازوں کی آمدوفت بالکل معطل ہو کر رہ گئی ہے جبکہ کراچی میں بھی مسافر طیاروں کا شیڈول بری طر ح متاثر ہوا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اس مسئلے کے حل کے لیے ہڑتالیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کے مطالبات جمعرات کو وزیراعظم گیلانی تک پہنچائیں گے۔ رحمن ملک نے کہا کہ مذاکرات کا دوسرا دور جمعے کو ہوگا۔
پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر اعجاز ہارون نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہڑتال ختم کردیں تاکہ مسافروں سمیت دیگر لوگوں کی پریشانی ختم ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کا عمل جاری رہے گا اور ہڑتال ختم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایشوزختم ہوگئے”آپ آئیں بیٹھیں بات کریں مگر اس طرح جو آپ کررہے ہیں وہ غلط ہے اور انتظامیہ بلیک میل نہیں ہوگی“۔
پائلٹوں کی ایک تنظیم اور اُس کے حامی پی آئی اے کے ملازمین نے ہڑتال کی وجہ پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز اورترکی ائرلانز کے درمیان راہداری بانٹنے کا مجوزہ معاہدہ بتائی ہے۔ ہڑتالی ملازمین کو خدشہ ہے کہ اس سمجھوتے سے اُن کی نوکریاں ختم اور تنخواہیں کم ہوں گی۔
تاہم ترجمان تاجور کے بقول معاہدے کے لیے محض ابتدائی بات چیت ہوئی لیکن اس پر مزید پیش رفت نہیں کی گئی اس لیے ملازمین کی ہڑتال بلاوجہ ہے۔
انتظامی اُمور میں خرابیوں، غیر ضروری بھرتیوں اور خلیجی ملکوں کی فضائی کمپنیوں کی طر ف مسافروں کے بڑھتے ہوئے رحجان کے باعث پچھلے کئی سالوں سے پی آئی اے شدید مالی بحران سے دوچار ہے۔