پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے معدنیات کی دولت سے مالا مال صوبہ بلوچستان کو یہاں غربت اور پسماندگی کے خاتمے کے لیے بروئے کار لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بدھ کو ضلع تربت میں ایک اہم شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان پر بھی مکمل توجہ دے رہی ہے اور یہاں بھی کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
گوادر، تربت، ہوشاب موٹر وے 193 کلومیٹر طویل ہے جس پر 19 ارب روپے لاگت آئی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام حصوں کو ایک دوسرے سے ملانے کے لیے سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جس سے پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں، چین اور افغانستان سے بھی منسلک ہو جائے گا۔
بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہونے کے باوجود انتہائی پسماندہ ہے اور یہاں ایک دہائی سے زائد عرصے جاری شورش پسندی نے بنیادی ڈھانچے اور ترقی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
تاہم ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اس صوبے میں امن و خوشحالی کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتی آرہی ہے۔
ایک روز قبل ہی کوئٹہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن ضرب عضب کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ترقی کی راہیں کھل چکی ہیں لہذا نوجوان صوبے کی ترقی کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
جنرل راحیل نے بتایا کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں 25 ہزار طلبا کو تعلیم دے رہی جب کہ آٹھ ہزار جوانوں کو سکیورٹی فورسز میں بھرتی کیا گیا ہے۔
46 ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستانی کے ساحلی شہر گوادر تک مواصلات اور صنعتوں کا جال بچھایا جا رہا ہے اور عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے بلوچستان کی مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔
مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی کو ختم کرنے کے لیے یہاں کے لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جانا بہت ضروری ہے۔