رسائی کے لنکس

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے:وزیراعظم


نواز شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں اپنے دوست ممالک سے تعاون خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، بنیادی ڈھانچے، زراعت اور افرادی قوت کی ترقی میں فروغ کا خواہاں ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تین دہائیوں سے جڑ پکڑنے والا یہ ’’ناسور‘‘ مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر پیچیدہ جہتوں کے ساتھ موجود ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں غیر ملکی سفراء کے ایک گروپ کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کا بہترین طریقہ قومی اتفاق رائے ہی ہے جس پر ان کی حکومت عمل پیرا ہے۔

انسداد دہشت گری کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے میں دہشت گردی و انتہا پسندی کے سنگین خطرات کا سامنا رہا ہے اور اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں سمیت لگ بھگ چالیس ہزار افراد اس سے جڑے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

نوازشریف کی نو منتخب حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے شدت پسندوں سے مذاکرات کا ڈول ڈالا تھا جس میں اسے تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ لیکن گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت مجوزہ مذاکرات کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی تعطل کا شکار ہو گیا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک سرکاری بیان کے مطابق جناب شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں اپنے دوست ممالک سے تعاون خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، بنیادی ڈھانچے، زراعت اور افرادی قوت کی ترقی میں فروغ کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر سفیروں پر زور دیا کہ تمام دوست ممالک کو باہمی خیرسگالی کے جذبات کو باہمی سودمند شراکت داری میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

خطے کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان ایک حساس صورتحال سے دوچار ہونے جا رہا ہے جب کہ ان کا ملک افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں اپنی تعاون کے عزم پر قائم ہے۔

افغانستان میں جہاں آئندہ برس صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں وہیں ایک منصوبے کے تحت تمام غیر ملکی افواج بشمول امریکی لڑاکا فوجی اس ملک سے اپنے وطن واپس چلے جائیں گے۔

مبصرین اس تناظر میں افغانستان میں سلامتی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ قیام امن کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

پاکستان بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ امن و مصالحت کی کوششوں میں افغانستان کو اس کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا اور ایک پرامن و مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔
XS
SM
MD
LG