پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، افغان صدر کی دعوت پر جمعے کو کابل کا ایک روزہ دورے کر رہے ہیں جس میں افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے افغان حکومت کی کوششوں پر بات چیت کے علاوہ دو طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت ہو گی۔
وزارت خارجہ سے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پہلے ہی افغان صدر کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی پیش کش کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے اور کابل کے دورے کے دوران پڑوسی ملک میں دیرپا امن سے متعلق معاملات پر افغان قیادت سے مزید بات چیت ہو گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق ایک روزہ دورے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے باہمی دلچسپی کے اُمور کے علاوہ سیاسی، اقتصادی، سلامتی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر بات چیت کریں گے۔
اس کے علاوہ افغان مہاجرین کی واپسی ، منشیات کی پیدوار اور اس کی تجارت کو روکنے پر بھی دونوں ممالک کی قیادت تبادلہ خیال کرے گی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ اسلام آباد کی طرف سے بارہا یہ کہا جاتا رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل بات چیت ہی سے ممکن ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عباسی کا دورہ کابل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے 17 مارچ کو کابل کا دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے دیگر افغان قائدین کے علاوہ صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی تھی۔
صدر اشرف غنی نے ناصر خان جنجوعہ کے ذریعے پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو کابل کے دورے کی دعوت دی تھی تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ریاست کی سطح پر مذاکرات کا آغاز ہو سکے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات کا خواہاں ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی افغان قیادت سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان سفر کو سہل بنانے، تعلیم کے شعبے میں اعانت، افغان شہریوں کے پاکستان میں علاج اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ پر بھی افغان قیادت سے بات چیت کریں گے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے فروری کے اواخر میں ترکمانستان کے شہر سرحت آباد اور اس کے بعد صوبہ ہرات میں چار ملکی ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن منصوبے ’تاپی‘ کے لنک اپ منصوبے کی افتتاح تقریب میں شرکت کی تھی۔
چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کی افغانستان سے گزرنے والے حصے کی تعمیر کئی برسوں سے التوا کا شکار تھی لیکن اب توقع کی جا رہی ہے کہ یہ دو سال میں مکمل ہو جائے گی۔
دس ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تحت 1800 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے ترکمانستان سے قدرتی گیس افغانستان، پاکستان اور بھارت کو مہیا کی جائے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے منصوبوں سے بھی خطے کے ممالک کے درمیان تعاون میں اضافہ ہو گا۔