اسلام آباد —
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے 23 ستمبر بروز پیر سے ایک ہفتے پر محیط دورہِ امریکہ کا آغاز کریں گے۔
جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں توقع ہے کہ وہ اپنی حکومت کی ترجیحات کے علاوہ اہم بین الاقوامی اُمور کا بھی احاطہ کریں گے۔
’’اس دورے کے دوران وہ دنیا کے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کریں گے جن کے لیے وقت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مختلف اعلٰی سطحی اجلاسوں سے بھی خطاب کریں گے۔‘‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی اپنے بھارتی ہم منصب سے مجوزہ ملاقات کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تاحال اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
’’جہاں تک تعلق ہے اس متوقع ملاقات کا جو پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان ہونی ہے، اس پر دونوں حکومتیں ابھی رابطے ہیں اور جیسے ہی کوئی فیصلہ ہو گا تو ہم آپ کو بتا سکیں گے۔‘‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی امریکہ کے صدر سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
’’پاکستانی وزیراعظم کی امریکہ صدر کے ساتھ جو ملاقات ہے اس حوالے سے بھی دونوں ملکوں کی حکومتیں رابطے میں ہیں اور آئندہ چند مہینوں میں یہ ملاقات طے ہو جائے گی فی الحال وقت کی کمی کے باعث جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر یہ ملاقات نہیں ہو گی۔‘‘
وزارتِ خارجہ کے ترجمان سے جب دریافت کیا گیا کہ آیا نواز شریف پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں اُٹھائیں گے یا نہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ حال میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں حکومت کو ایسا کرنے کی سفارش کی گئی تھی اور اُن کے بقول ایسا کیا جائے گا۔
وزارتِ خارجہ کے حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اُٹھانے کے لیے مختلف ممالک میں پاکستانی سفارت کاروں کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں توقع ہے کہ وہ اپنی حکومت کی ترجیحات کے علاوہ اہم بین الاقوامی اُمور کا بھی احاطہ کریں گے۔
’’اس دورے کے دوران وہ دنیا کے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کریں گے جن کے لیے وقت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مختلف اعلٰی سطحی اجلاسوں سے بھی خطاب کریں گے۔‘‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی اپنے بھارتی ہم منصب سے مجوزہ ملاقات کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تاحال اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
’’جہاں تک تعلق ہے اس متوقع ملاقات کا جو پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان ہونی ہے، اس پر دونوں حکومتیں ابھی رابطے ہیں اور جیسے ہی کوئی فیصلہ ہو گا تو ہم آپ کو بتا سکیں گے۔‘‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی امریکہ کے صدر سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
’’پاکستانی وزیراعظم کی امریکہ صدر کے ساتھ جو ملاقات ہے اس حوالے سے بھی دونوں ملکوں کی حکومتیں رابطے میں ہیں اور آئندہ چند مہینوں میں یہ ملاقات طے ہو جائے گی فی الحال وقت کی کمی کے باعث جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر یہ ملاقات نہیں ہو گی۔‘‘
وزارتِ خارجہ کے ترجمان سے جب دریافت کیا گیا کہ آیا نواز شریف پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں اُٹھائیں گے یا نہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ حال میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں حکومت کو ایسا کرنے کی سفارش کی گئی تھی اور اُن کے بقول ایسا کیا جائے گا۔
وزارتِ خارجہ کے حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اُٹھانے کے لیے مختلف ممالک میں پاکستانی سفارت کاروں کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔