رسائی کے لنکس

پاکستان: صحافی کے قتل میں ملوث طالبان کمانڈر گرفتار


مقتول صحافی مکرم خان عاطف جو سنہ 2006 سے اپنے قتل تک وائس آف امریکہ سے منسلک رہے (فائل)
مقتول صحافی مکرم خان عاطف جو سنہ 2006 سے اپنے قتل تک وائس آف امریکہ سے منسلک رہے (فائل)

پولیس افسر کے مطابق گرفتار طالبان کمانڈر بھتہ خوری، اسکولوں اور سکیورٹی اداروں پر حملوں اور صحافی مکرم خان عاطف کے قتل سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں مطلوب تھا۔

پاکستان میں پولیس نے تین سال قبل ہونے والے 'وائس آف امریکہ' کے ایک نمائندے کے قتل میں ملوث شدت پسند کمانڈر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے ایک اعلیٰ پولیس افسر نے 'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے طالبان کمانڈر کو اس کے ساتھیوں کے ہمراہ حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔

مردان ڈویژن کے ڈی آئی جی پولیس محمد سعید وزیر نے 'وائس آف امریکہ' کے 'دیوا ریڈیو' کو بتایا ہے کہ پولیس نے طالبان کمانڈر عرفان خراسانی کو اس کے دو ساتھیوں سمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ کے نزدیک سے گرفتار کیا ہے۔

ڈی آئی جی کے مطابق پولیس کو ملزمان کی نقل و حرکت کے بارے میں خفیہ اطلاع ملی تھی جس پر سڑک پر ناکہ لگا کر کارروائی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی گاڑی سے 100 کلو گرام دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔

سعید وزیر نے 'دیوا ریڈیو' کو بتایا ہے کہ گرفتار طالبان کمانڈر بھتہ خوری، اسکولوں اور سکیورٹی اداروں پر حملوں اور صحافی مکرم خان عاطف کے قتل سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں مطلوب تھا۔

مکرم خان عاطف 'وائس آف امریکہ' کے 'دیوا ریڈیو' سے منسلک تھے اور انہیں 17 جنوری 2012ء کو ان کے آبائی قصبے شب قدر میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنے گھر کے نزدیک واقع ایک مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔

مکرم خان کو شدت پسندوں کی جانب سے مسلسل قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور پاکستانی طالبان نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

قتل کی واردات کے وقت مکرم خان کے ساتھ موجود ان کے بھتیجے اور 'دیوا ریڈیو' کے نمائندے ارشد محمود نے بعد ازاں 'وائس آف امریکہ' کو بتایا تھا کہ شدت پسندوں نے ان کے چچا کو 'وی او اے' کے ساتھ ان کی وابستگی کی وجہ سے قتل کیا۔

XS
SM
MD
LG