پاکستان میں وزیرِ اعظم کی زیرِ سرپرستی انسداد پولیو کی کوششوں کی نگرانی کرنے والے مانیٹرنگ ایند کوآرڈینیشن سیل نے اعتراف کیا ہے کہ انسان کو اپاہج بنانے والی اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی حالیہ سرکاری مہم کی کارکردگی 67 اضلاع میں’’غیر اطمینان‘‘ بخش تھی۔
پاکستان کا شمار ان چار ممالک میں ہوتا ہے جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔ ان میں افغانستان، بھارت اورنائیجریا بھی شامل ہیں۔ تاہم انسداد پولیو کی کامیاب کوششوں کی بدولت توقع ہے کہ رواں سال بھارت کو اس وائرس سے پاک ملک قرار دے دیا جائے گا۔
منگل کو جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ 30 جنوری کو شروع کی گئی تین روزہ قومی مہم 67 اضلاع میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے مقررہ اہداف حاصل نہیں کر سکی۔
22 اضلاع بلوچستان میں ہیں جہاں امن و امان کی خراب صورت حال پاکستانی حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ ان میں چاغی، ڈیرہ بگٹی، خضدار، مستونگ، کوئٹہ، زیارت، ژوب، واشوک، قلعہ سیف اللہ، کھاران، بارکھان، لورالائی، نصیر آباد، اور لسبیلا شامل ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق ان اضلاع کی بڑی یونین کونسلوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم غیراطمینان بخش رہی کیونکہ وہاں قومی مہم کی کوریج 95 فیصد سے کم تھی۔
وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں بشمول خیبر، کرم، مہمند، شمالی وزیرستان اور فرنٹیر ریجن لکی، کوہاٹ اور پشاور میں بھی انسداد پولیو مہم کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ مزید برآں صوبہ خیبر پختون خواہ کے نو اضلاع میں بھی انسداد پولیو مہم کی کارکردگی بھی غیر تسلی بخش رہی۔
وزیرِ اعظم گیلانی نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ 12 مارچ سے شروع ہونے والی تین روزہ پولیو مہم کے دوران اُن اضلاع اور فاٹا کے علاقوں میں بچوں کو قطرے پلانے کے لیے زیادہ بہتر اور موثر تیاریاں کی جائیں جہاں گزشتہ مہم کے دوران نتائج حسب توقع نہیں رہے۔
’’ضلعی رابطہ افسران سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تیاری کے مراحل میں قائدانہ کردار ادا کریں تاکہ خامیوں کو دور کر کے مہم کے اگلا راؤنڈ میں مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔‘‘
وزیرِ اعظم سیکرٹریٹ میں قائم پولیو مانیٹرنگ سیل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں اس سال اب تک پولیو وائرس سے متاثرہ 12 نئے مریض سامنے آ چکے ہیں۔ گزشتہ سال ان کی تعداد 198 تھی۔
سرکاری بیان میں سندھ کے اضلاع اور صوبائی دارالحکومت کے ان علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جہاں انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے نتائج اطمینان بخش نہیں رہے۔
’’پولیو کے کیسسز میں مسلسل اضافہ ایک خطرناک صورت حال ہے کیونکہ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن دو ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پولیو وائرس اب بھی وبائی شکل میں موجود ہے۔‘‘