پاکستان کے وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ میر ہزار خان بجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان سے تاحال پولیو سے مکمل خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ ہے جس کا اسے سامنا ہے اور اسی باعث افغانستان سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں پولیو سے بچاؤ کی مہم متاثر ہو رہی ہے۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ پولیو کانفرنس 2012ء کے اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر بجرانی نے پاکستان میں پولیو کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں پولیو کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کے بقول گزشتہ سال پاکستان میں 198 پولیو کیسز رجسٹرڈ ہوئے تھے جب کہ رواں برس اب تک 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں، صوبہ خیبر پختونخواہ کے شورش زدہ اضلاع اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیمیں تحفظ کے پیش نظر نہیں پہنچ پاتیں اور ان علاقوں سے پولیو سے متاثرہ افراد جب ملک کے دیگر علاقوں میں نقل وحرکت کرتے ہیں تو اس سے وائرس پھیلتا ہے۔
ہزار خان بجرانی نے بھارت میں پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے آنے پر وہاں کی حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انسداد پولیو کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان چاہے گا کہ وہ بھارت کی ان کوششوں سے استفادہ کرے۔