رسائی کے لنکس

پاکستان میں انسداد پولیو مہم کی تشہیر پر پابندی


اٹھارہ سال سے کم عمر افراد پولیو ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے اور ہر ٹیم کے ہمراہ ایک خاتون کا ہونا بھی ضروری ہے۔

پاکستان میں پولیو ٹیموں کی حفا ظت کو یقینی بنانے کے لیے تشہیری مہم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب ہر ضلع کا اعلی افسراپنے علاقہ کی سیکورٹی صورتحال کے مطابق بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ذمہ دار ہو گا۔

وزیراعظم پولیو مانیٹرنگ اینڈ کوآرڈنیشن سیل کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سے قبل ملک بھر میں بیک وقت پولیو مہم چلائی جاتی تھی جس کے لیے وسیع پیمانے پر تشہیری مہم شروع کی جاتی تھی۔

’’مگر ملک کے مختلف حصوں میں پولیو مہم کے دوران ٹیموں پر جان لیوا حملوں کے باعث فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پولیو مہم کی تاریخوں سے متعلق کوئی تشہیر نہیں کی جائے گی ہر ضلع میں انتظامیہ علاقے کی سیکورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر پولیو مہم شروع کرے گی۔‘‘

عہدیدار کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر افراد پولیو ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے اور ہر ٹیم کے ہمراہ ایک خاتون کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ملک کو پولیو سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی ملک اس وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لئے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر مستقل پولیو کاؤنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔

’’اس وقت ملک میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں، کراچی بالخصوص گڈاب، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ ، پشین اور خیبر پختونخوا میں پولیو کے وائرسز موجود ہیں۔ سال 2013 میں اب تک ملک میں پولیو کے دونئے کیس سامنے آئے ہیں جن میں ایک کراچی اور ایک بنوں سے۔ گذشتہ سال 58کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔''

عہدیدار کے مطابق گزشتہ تین مہینوں میں پانچ خواتین سمیت 9 پولیو رضاکار دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک کئے گئے جبکہ صوابی میں پولیو ٹیم پر حملے کے دوران حفاظت پر معمورایک پولیس اہلکاربھی مارا گیا۔
XS
SM
MD
LG