رسائی کے لنکس

رواں سال پولیو وائرس پر قابل ذکر حد تک قابو پانے کی توقع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قومی ہیلتھ سروسز کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ اب ان علاقوں تک انسداد پولیو کے رضاکاروں کی رسائی بھی ممکن بنائی جا رہی ہے جہاں سلامتی کے خدشات اور دیگر مسائل کی وجہ سے بچوں کو یہ ویکسین نہیں پلائی گئی۔

دنیا میں پولیو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک پاکستان میں عہدیداروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں سال اس موذی وائرس کے پھیلاؤ میں قابل ذکر حد تک قابو پا لیا جائے گا۔

قومی ہیلتھ سروسز کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت نے پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مربوط کوششیں کر رکھی ہیں اور اس کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا کر انسداد پولیو کی سرگرمیوں کو منظم انداز میں چلانے پر کام کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب ان علاقوں تک انسداد پولیو کے رضاکاروں کی رسائی بھی ممکن بنائی جا رہی ہے جہاں سلامتی کے خدشات اور دیگر مسائل کی وجہ سے بچوں کو یہ ویکسین نہیں پلائی گئی۔

"خیبر پختونخواہ کی مہم میں کوئی نا خوشگور واقعہ نہیں ہوا ہے فاٹا میں گھر گھر مہم شروع کی گئی ہے بلوچستان میں بڑی موثر مہم چلائی گئی ہے ۔ پنجاب کی مہم 100 فیصد سے اوپر ہے----- یہ چیزیں بہت بہتری کی طرف جا رہی ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم 2015 کے آخر تک بہت حد تک اس پر قابو پا لیں گے"۔

رواں سال پولیو سے متاثرہ چھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد 305 تک پہنچ گئی تھی۔

پاکستان کا دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں افغانستان اور نائیجیریا شامل ہیں لیکن ان میں رپورٹ ہونے والے پولیو کے نئے کیسز کی تعداد پاکستان سے انتہائی کم ہے۔

ملک میں پولیو کے کیسز میں تشویشناک اضافے کی ایک بڑی وجہ حکام کے بقول قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کی ٹیموں کی دو سال سے زائد عرصے تک رسائی کا نہ ہونا ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کی وجہ سے یہ مہم بار بار معطل ہوتی رہی اور یہ تعطل اس وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں کے لیے مضر ثابت ہوا۔

ماہرین صحت بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ پولیو کے خاتمے کا ہدف پورا کرنے کے لیے انسداد پولیو میں تواتر اور پانچ سال تک کی عمر کے ہر بچے تک اس کی رسائی از حد ضروری ہے، بصورت دیگر اس موذی وائرس کے پھیلاؤ میں آئندہ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG