رسائی کے لنکس

باجوڑ ایجنسی میں انسداد پولیو مہم کے دوران غفلت برتنے پر 7 اہل کار برطرف


ایک ہیلتھ ورکر بچے کو پولیو کے قطرے پلانے کے بعد اس کے ہاتھ پر شناختی نشان لگا رہی ہے۔ فائل فوٹو
ایک ہیلتھ ورکر بچے کو پولیو کے قطرے پلانے کے بعد اس کے ہاتھ پر شناختی نشان لگا رہی ہے۔ فائل فوٹو

افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقے باجوڑ میں انسداد پولیو مہم میں فرائض کی انجام دہی میں غفلت کے الزام میں انتظامیہ نے 7 اہل کاروں کو برطرف کر دیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے طرف سے جاری کیے جانے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطرف کئے جانے والے اہل کاروں میں 4 کا تعلق اقوام متحدہ سے منسلک اداروں سے تھا جبکہ 3 محکمہ صحت کے کارکن تھے۔

ان اہل کاروں کے خلاف کاروائی اسلام آباد کے قومی ادارہ صحت کی جانب سے پچھلے سال باجوڑ میں 5 بچوں کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔ ان بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین بروقت نہیں دی گئی تھی۔

باجوڑ کے ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر عثمان محسود نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حال ہی میں پولیو کے کیسز سامنے آنے کے بعد 7 اہل کاروں کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔

اُنہوں نے انسداد پولیو مہم کی حالیہ مہم پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے پولیو کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

باجوڑ میں انسداد پولیو مہم کے سربراہ اور محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر عبدالرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سال کی پہلی مہم میں پانچ سال سے کم عمر کے 96 فیصد سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے گئے ہیں۔ تاہم پورے ضلع میں صرف ایک گاؤں ایسا ہے جہاں خراب موسم کے باعث محکمہ صحت کے کارکن بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے کے لیے نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے دو دنوں میں وہاں کے بچوں کو بھی پولیو کے قطرے پلا دیئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سردی کی وجہ سے بہت سے خاندان میدانی علاقوں میں چلے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے بچوں کو ابھی تک پولیو کی ویکیسن نہیں دی جا سکی۔

ڈاکٹر عبدالرحمان کے مطابق پولیو کے خلاف اس سال کی پہلی مہم کے دوران باجوڑ میں 2 لاکھ 31 ہزار بچوں کو اس مرض سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی۔

اُدھر پولیو کی روک تھام کے ادارے ’ایمر جینسی آپریشن سینٹر خیبر پختو ن خوا‘ نے رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جس کے مطابق 58 لاکھ 33 ہزار بچوں کے مقررہ ہدف میں سے 57 لاکھ 22 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا چکے ہیں، جبکہ باقی رہ جانے والے بچوں کو قطرے پلانے کی مہم ابھی جاری ہے۔

شدید برف باری کی وجہ سے ضلع چترال میں پولیو کی مہم ملتوی کر دی گئی ہے جبکہ 7 اضلاع لوئر دیر، اپر دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام اور تورغر میں جزوی طور پر چلائی گئی مہم کے دوران 15 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

تفصیلات کے مطابق 74 ہزار 142 بچوں کو اس لیے پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے کیونکہ وہ مہم کے دوران اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے۔

ای او سی کی جانب سے 2019 کی پہلی پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز 21 جنوری سے کیا گیا تھا۔ بالائی ضلع چترال میں شدید برف باری کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر یہ مہم ملتوی کر دی گئی۔

انسداد پولیو مہم کے لئے وزیراعظم کے مشیر بابربن عطاء نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومتی کوششوں کے نتیجے میں انکار کرنے والے والدین کی تعداد بتدریج کم ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انکاری والدین کے خلاف کاروائی کو آخری حربے کے طور پر ہی استعمال کیا جائے گا۔ اُنہوں نے بتایا کہ پشاور میں چند مہینے پہلے تک پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کی تعداد 11 ہزار سے زیادہ تھی جو اب کم ہونے کے بعد 7 ہزار رہ گئی ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چترال میں پولیو کی مہم دوبارہ شروع کرنے کے لیے تمام تر انتظامات پہلے ہی سے مکمل کر لیے گئے تھے، جس کی وجہ سے اتوار 27 جنوری کو موسمی صورت حال بہتر ہونے کے بعد چترال کے کچھ علاقوں میں پولیو مہم دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔

اسی طرح جن اضلاع میں خراب موسم اور شدید برفباری کی وجہ سے پولیو مہم ملتوی ہوئی تھی، وہاں بھی اسے دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ تاہم اب بھی کئی علاقے ایسے ہیں جہاں 50 ہزار بچوں کو برف باری کے باعث پولیو سے بچاؤ کی ویکیسن کے قطرے نہیں دیئے جا سکے۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ موسم بہتر ہوتے ہی ان علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کی مہم دوبارہ شروع کر دی جائے گا۔

XS
SM
MD
LG